ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
کہ یہاں کی مصیبت تو حاضر ہے اس لئے کہ اس کا اہتمام ہے اور وہاں تو اللہ غفور رحیم (1) ہے پھر کیوں غم کریں تو سمجھ لو کہ یہ بھی شیطان کا دھوکہ ہے غفور رحیم نے یہ وعدہ کہاں کیا ہے خواہ تم ہی کرو میں تم کو جنت میں بلا عقوبت (2) اول ہی بار داخل کر دوں گا ۔ غرض نہ آخرت کی نعمت کو کوئی سوچتا ہے نہ وہاں کی مصیبت کو ۔ دنیا کو سرائے اور آخرت کو گھر سمجھنے کی ترغیب اے مسلمانو ! یہ تمہارا وطن آخرت ہے مگر تم نے اپنے لئے دنیا کو وطن بنا رکھا ہے ۔ اور اپنے لئے اور اپنے عزیزوں کے لئے دنیا ہی دنیا چاہتے ہو ۔ حکایت : میری ایک خاندانی بزرگ بی بی نے مجھ کو ایک بار یہ دعا دی تھی کہ اللہ کرے اس کا بھی دنیا میں ساجھا ہو کیسے گندے عنوان سے دعا کی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اب تو دین ہی دین ہے ۔ خدا کرے دنیا میں بھی پھنس جائے ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی نظر میں دنیا ہی بڑی چیز تھی ۔ اس لئے چاہا کہ ہمارے پیارے بھی اس میں پھنسیں انا للہ الخ کیسے غضب کی بات ہے اور اس کے ساتھ یہ بھی سمجھ لو کہ سارے غم اس سے ہیں کہ دنیا کو گھر بنا رکھا ہے ورنہ اگر اس کو گھر نہ سمجھتے تو کوئی بھی غم نہ ہوتا ۔ دیکھو جب کبھی سفر میں جاتے ہو اور کسی سرائے میں قیام ہوتا ہے تو وہاں کی چارپائی میں کبھی کھٹمل ہوتے ہیں کبھی چارپائی ٹوٹی پھوٹی ہوتی ہے مگر سوچتے ہو کہ ایک شب تو قیام ہی کرنا ہے جس طرح ہو گزار دو ۔ ایک شب کی تکلیف ہی کیا ۔ پھر تو گھر پہنچ جائیں گے ۔ غرض سرائے کی تکلیف اس لئے تکلیف نہیں معلوم ہوئی کہ اس کو گھر نہیں سمجھا یہی حال دنیا کی تکلیف کا ہے اگر آپ دنیا کو اپنا گھر نہ سمجھتے تو اسی طرح اس کے ساتھ بھی برتاؤ ہوتا ۔ ہرگز اس کے متعلق ہر وقت تذکرہ نہ ہوتا ۔ نہ اس کا اس قدر سلسلہ گھسیٹتے ۔ بلکہ ہر بات میں زبان پر یہ ہوتا ہے ہمارا گھر آخرت ہے وہاں چین آرام کریں گے ۔ یہاں کی ذرا سی تکلیف کا کیا ہے حالانکہ ہم کو کبھی یہ خیال نہیں ہوتا ۔ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) بہت بخشنے والے بڑے مہربان (2) سزا 12