ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
بایں ہمہ یہ ارشاد ہے کہ چونکہ آپ کو دن میں بہت کام رہتے ہیں رات کو تہجد اور قرآن پڑھا کیجئے ۔ اور ایک دوسری جگہ فرماتے ہیں کہ فاذا فرغت فانصب والی ربک فارغب اس سے یہ ثابت ہوا کہ کامل کو اپنے لئے بھی کچھ نہ کچھ ضرور کرنا چاہیئے اور بعد تکمیل بھی ذکر سے غفلت نہ چاہیئے ورنہ خود اس کا وہ حال رہے گا نہ دوسروں کو اس سے کامل نفع پہنچے گا کیونکہ بدون خود کئے ہوئے تعلیم میں منتہی قطع تعلق کرکے دوام خلوت اختیار کرلے طریقت بجز خدمت خلق نیست بہ تسبیح و سجادہ دولق نیست سالک بلا اجازت شیخ خود اپنے کو قابل ارشاد نہ سمجھے اور نہ ذکر وشغل اس نیت سے کرے لیکن خود اپنے کو قابل ارشاد نہ سمجھنے لگے ۔ البتہ جب شیخ اجازت دے دے تو اتثالا اس کام کو بھی شروع کردے اور پہلے سے اس کی نیت کرنا سخت مضر ہے ۔ اور اس نیت کے ساتھ کامیابی مشکل ہے وجہ یہ کہ یہ نیت بڑا بننے کا شعبہ ہے ۔ رجوع بجانب سرخی ( خلق کی طرف مشغولی منافی کمال کے نہیں الخ ) اب کامل کی توجہ الی الخلق میں ایک شبہ رہا وہ یہ کہ اشتغال بالخلق اس کو یاد حق سے مانع ہوگا سو اس شبہ کی منتہی کامل کے حق میں گنجائش نہیں کیونکہ منتہی کی بہ سبب وسعت صدر کے یہ حالت ہوتی ہے کہ اس کو شغل خلق یاد خلق یاد حق سے مانع نہیں ہوتا ۔ اور نیز خلق کے ساتھ اس کا مشغولی ہونا بھی بامر حق ہوتا ہے اور اس کو مقصود اس سے امتثال امر اور رضائے حق جل وعلاہی ہوتی ہے اور خلق کی طرف اس کی توجہ خدا ہی کے لئے ہوتی ہے ۔ اس لئے اس کو اشتغال بالخلق مانع عن الحق نہیں ہوسکتا بلکہ یہ اشتغال خود حقوق خالق سے ہے ۔