ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
و چرا کا حق اس لئے ہے کہ وہ طالب فن ہوتا ہے لیکن طالب عمل کو اس کی اجازت ہرگز نہیں ۔ مصالح کی تفتیش کا مفسدہ 1؎ عظیمہ اور حکمت کی تلاش میں ایک مفسدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ عوام یوں سمجھ جاتے ہیں کہ یہی مصالح بناء حکم ہیں اور جب کسی حکم میں ان کو مصاح نظر نہیں آتے تو اس حکم کے من اللہ 2؎ ہونے میں ان کو شبہ ہونے لگتا ہے یا اگر کوئی مصلحت اپنے ذہن سے مخترع 3؎ کی اور اس کو مدار حکمت سمجھا اور وہ مخدوش ہو گئی تو اس کے انہدام 4؎ سے حکمت کے انہدام کا شبہ ہو جاتا ہے ۔ ہاں اگر مصلحت خود بخود بلا تلاش ذہن میں آجاوے تو اس کے بیان میں مضائقہ نہیں اور وہ بھی ظنا 5؎ غرض جب ادھر سے بولنے کا اشارہ پاوے جیسے بلا فکر کوئی وارد قلب میں آ جاوے زبان کھولے ورنہ لب بستہ رہے کہ نطق و سکوت میں اسی کا تابر رہنا چاہیے خوب کہا ہے ۔ ؎ بگوش گل چہ سخن گفتہ کہ خنداں است بعند لیب چہ فرمودہ کہ نالاں است ( پھول کے کان میں آپ نے کیا بات کہہ دی ہے کہ ہنس رہا ہے اور بلبل کو کیا فرما دیا ہے کہ وہ رو رہی ہے ) محفل میلاد کی تحقیق اور اس کا بیان کہ جناب نبوی ﷺ کے ساتھ دنیا کے بادشاہوں کا سا برتاؤ بے ادبی ہے ۔ آج کل ہمارے چند اخون 6؎ زمان نے ایک عظیم الشان مفسدہ کی بنیاد ہندوستان میں ڈالی ہے یعنی یوم ولادت جناب نبی کریم ﷺ کو یوم عید بنانے کی تجویز کی ہے اور یہ خیال ان کے ذہن میں دوسری اقوام کے طرز عمل کو اپنے اکابر دین کے ساتھ کرتے ہیں دیکھ کر پیدا ہے لیکن اس قاعدہ مذکورہ کی بنا پر لوگوں کو سمجھ لینا چاہیے یوم ولادت کی خوشی دنیاوی خوشی نہیں ہے یہ مذہبی خوشی ہے پس اس کے تعین طریق کے ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1؎ بڑی خرابی 2؎ اللہ کی طرف سے 3؎ گھڑ لی ایجاد کر لی ۔ 4؎ گر جانے سے حکمت کے گر جانے بلکہ نہ ہونے اور حکم کے نہ رہنے کا شبہ ہوتا ہے ۔ 5؎ یقینی نہیں محض گمان کے درجہ میں ۔ 6؎ اس زمانہ کے بھائیوں نے کیونکہ حضور ﷺ صحابہ تابعین کے زمانہ میں نہ تھا ۔