ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
وقت بھی یہی ہوتا ہے ایک بزرگ وفات کے وقت کہتے ہیں ؎ وقت آں آمد کہ من عریاں شوم جسم بگزارم سراسر جاں شوم ( وہ وقت آگیا کہ میں ننگا ہوجاؤں جسم کو چھوڑ ڈالوں روح ہی روح ہوجاؤں ) ابن فارض کا جب انتقال کا وقت آیا تو آٹھوں خبتیں ان کے لئے مکشوف ہوئیں دیکھ کر منہ پھیر لیا اور فرمایا ؎ ان کان منزلتی فی الحب عندکم ما تدر ائیت فقد ضعیت ایامی یعنی اگر میرا مرتبہ عشق میں آپ کے نزدیک یہی ہے جو میں دیکھ رہا ہوں تو میں نے اپنا وقت ہی ضائع کیا - میرا مقصود تو آپ کی ذات پاک ہے - اگر آپ نہ ملے تو جنت کو لے کر کیا کروں گا - اس کے بعد ان پر تجلی حق ہوئی اور اسی میں رحلت فرمائی - سبحان اللہ اب فرمایئے کہ جب موت سے بھی یہ حضرات پریشان وہراساں نہیں ہوتے تو فقر و فاقہ میں افلاس و تنگی میں تو کیا پریشانی ہے - حکایت : حضرت بہلول نے کسی بزرگ سے پوچھا کہ کس حال میں ہو فرمایا کہ ایسے شخص کا کیا حال پوچھتے ہو کہ جو کچھ عالم میں ہورہا ہے سب اسی کی مرضی کے موافق ہورہا ہے وہ کیسا کچھ مزے میں ہوگا - حضرت بہلول نے کہا یہ بات سمجھ میں نہیں آتی مخلوق کے لئے ایسا کب ہوسکتا ہے کہ جو کچھ ہوتا ہے سب اس کی خواہش کے موافق ہوتا ہے یہ شان تو حق تعالیٰ ہی کی ہے انہوں نے فرمایا کہ جس شخص نے اپنے ارادہ کو ارادۃ اللہ میں فنا کردیا ہو تو جو امراردہ الہیہ کے موافق ہوگا وہ اس کے ارادہ کے بھی موافق ہوگا - حاصل یہ کہ ہم اپنے نفس کو اپنی رائے کو حق تعالیٰ کی رضا میں فنا کرچکے ہیں جس حالت میں ہیں خوش ہیں - حضرات اہل اللہ کو پریشان نہ ہونے کا راز بات یہ ہے کہ پریشانی کی دو وجہ ہوا کرتی ہیں - اول تو جس سے معاملہ ہوا اس سے محبت نہ ہو - جب پریشانی ہوتی ہے اور اگر محبت ہو تو پریشانی کسی طرح نہیں ہوسکتی - مثلا محبوب اگر یوں کہے کہ مجھ سے دو گھنٹہ دھوپ میں کھڑے ہو کر باتیں کرو اگر وہ کہے کہ نہیں تو