ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
وما ادراک مالیلۃ القدر لیلۃ القدر خیر من الف شھر ( اور کیا معلوم ہے آپ کو کیا ہے لیلۃ القدر لیلۃ القدر ایک ہزار مہینہ ( 83 سال 4 ماہ ) سے بہتر ہے ) کیونکہ حدیثوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ شب قدر عشرہ اخیرہ کی طاق راتوں میں ہے یعنی 21 23 25 27 29 اور بعض حدیثوں میں مطلق عشہ اخیرہ بھی آیا ہے - دونوں کے ملانے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یا تو ایک حدیث دوسری کی تفسیر ہے یا اکثر تو طاق راتوں میں ہوتی ہے لیکن کبھی کبھی جفت راتوں میں بھی ہوجاتی ہے - نیز بعض لوگوں کو جفت راتوں میں کبھی ہونا مکشوف بھی ہوتا ہے تو قوی اور تندرست لوگوں کو تو یہ مناسب ہے کہ وہ اس عشرہ کی ہر رات میں اور شعبوں سے زیادہ عبادت کریں اور ضعفاء کے لئے یہ مناسب ہے کہ وہ کم از کم طاق راتوں میں ضرور جاگ لیں صاحبو ایسی برکت اور خیر کی چیز ہے کہ اس سے محروم ہو جانا گویا تمام چیز سے محروم ہوجانا ہے - چنانچہ حدیث ہے من حرم لیلۃ القدر فقد حرم الخیر کلہ ( جو لیلۃ القدر سے محروم کردیا گیا وہ ہر چیز سے محروم کردیا گیا ) لیلۃ القدر کی فضیلت اکثر حصہ شب میں جاگنے سے بھی حاصل ہوجاتی ہے اور تمام رات جاگنے کی زیادہ فضیلت اور ترغیب لیکن اس میں بعض لوگ یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ اگر جاگا جاوے تو تمام شب جاگا جاوے اور اگر تمام شب نہ جاگا جاوے تو کچھ فائدہ نہ ہوگا یہ خیال بالکل لغو ہے - اگر اکثر حصہ شب میں بھی جاگ لے تب بھی لیلۃ القدر کی فضیلت حاصل ہوجاتی ہے اور میں کہتا ہوں کہ اگر ساری رات بھی جاگ لیا جاوے تو کیا مشکل ہے - صاحبو رمضان سال بھر کے بعد آتے ہیں - آپ کو معلوم ہوگا کہ پچھلے سال رمضان میں بہت سے لوگ ایسے تھے کہ وہ اس وقت دنیا میں نہیں رہے - ہم کو کیا خبر ہے کہ آئندہ رمضان تک کس کس کی باری ہے - اس لئے اگر ایسی بڑی نعمت حاصل کرنے لئے کوئی ایک دو رات جاگ ہی لیا تو گیا وقت کی بات ہے -