ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
اعتراض کرتے ہیں اور جو خلقت سے بھاگتا ہے کھاتا پیتا نہیں ننگا رہتا ہو کسی سے بات نہ کرتا ہو وہ بزرگ ہے اور اگر خلاف عادت کوئی امر اس سے صادر ہوگیا کسی پر کوئی تصرف کر دیا اس کو تو نبی سے بڑھ کر جانتے ہیں حالانکہ تصرف کوئی چیز نہیں یہ تو ریاضت /1 سے ہندو جوگیوں میں بھی پیدا ہوجاتا ہے - بلکہ اہل کمال اس کو اچھا نہیں جانتے - حضرت خواجہ عبید اللہ احرار رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں عارف راہمت نباشد یعنی عارف کو ہمت یعنی تصرف نہیں ہے ہمت کے وہ متعارف معنی نہیں کہ کسی کام کی ہمت نہیں بلکہ ہمت کے معنی تصرف وغیرہ کے ہیں - مطلب یہ ہے کہ عارف کو تصرف نہیں ہوتا اور وجہ اس کی یہ ہے جس قدر عرفان بڑھے گا فنا بھی ساتھ ساتھ بڑھتی چلی جاتی ہے اور اپنے سے نظر اٹھتی جاتی ہے - دیکھئے تحصیلدار اپنے اجلاس میں بیٹھ کر بڑے بڑے احکام صادر کرتا ہے لیکن گورنر جزل کے سامنے جب آتا ہے تو اس کی وہ حالت ہوتی ہے جو ادنیٰ اردلی کی ہے اسی طرح عارف کو جس قدر معرفت بڑھے گی وہ مٹتا چلا جائے گا - فنا سے اس کو فاعلیت /2 مستقلہ من وجہ کے تصور سے غیرت ائے گی اور معرفت سے دوسرے کی طرف توجہ تام /3 کرنے سے غیرت آوے گی اور تصرف میں یہی ہوتا ہے دوسرے طرف توجہ تام کرنا پڑتا ہے - اور تدبیر مسنون /4 اس سے مستثنیٰ ہے کہ اس میں فاعلیت و توجہ میں استغراق نہیں ہوتا - عافین میں دو باتیں ہوتی ہیں برکت اور کرامت - برکت اور کرامت کی حقیقت اور تصرف اور کرامت میں فرق برکت یہ ہوتی ہے ان کے وجود باجود سے بارش ہوتی ہے بیماری دور ہوتی ہے آفات اور حوادث ٹل جاتے ہیں لیکن ان کو خبر تک نہیں ہوتی جیسے آفتاب جب نکلتا ہے تو سب کو منور کردیا ہے - لیکن آفتاب کو کچھ خبر تک نہیں کہ میری ذات سے کس کس شے کو نفع ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 مشقت ومحنت سے کیونکہ جو چیز جنتی لطیف ہوتی ہے اتنی ہی طاقت والی ہوتی ہے مٹی سے پتھر پتھر سے لوہا لوہے سے آگ آگ سے پانی پانی سے ہوا اوربجلی طاقتور ہے تو خیال کی قوت اور زیادہ طاقتور ہے - مشق سے بڑھ کر مسمریزم اور شعبدہ بازی بن جااتی ہے - دوسرے میں ردو بدل یعنی تصرف کرنا اسی مشقی خیالی قوت سے ہوسکتا ہے - /2 کسی نہ کسی درجہ میں خود مستقل کرنے ولا بننے کے تصور سے /3 پوری توجہ /4 اصلاح تربیت تبلیغ وغیرہ