ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
ہے کہ جیسے کوئی حسین عورت کسی سے سوال کرے تو وہ ٹالتا ہے تاکہ اس کو مکرر سوال کی نوبت آئے اور اس کے ذریعہ سے اس سے خطاب کا موقع مل جاوے اور دیکھئے آپ اپنے بچے کے لئے کوئی چیز لاتے ہیں مگر اس کو دق کر دیتے ہیں ۔ حتی کہ بچہ رونے لگتا ہے اور آپ کو اس کا رونا اچھا معلوم ہوتا ہے ۔ اب جن لوگوں کی دعاء قبول ہو جاتی ہے وہ بہت خوش ہو جاتے ہیں اور جن لوگوں کی دعا قبول نہیں ہوتی وہ سخت نالاں رہتے ہیں حالانکہ نہ قبولیت دعا مقبول ہونے کی علامت ہے نہ عدم قبولیت مردود ہونے کی علامت ہے ۔ خدا تعالی انسان کی اسی حالت کی شکایت فرماتے ہیں ۔ فاما (1) الانسان اذا ما ابتلھ ربھ ، فاکرمھ ، و نعمھ ، فیقول ربی اکرمن و اما اذا ابتلھ فقدر علیھ رزقھ فیقول ربی اھانن آگے فرماتے ہیں کلا (2) یعنی جب خدا تعالی انسان کو فراغت دیتے ہیں تو کہتا ہے کہ خدا تعالی نے میرا بڑا اکرام کیا اور جب رزق تنگ کر دیتے ہیں تو کہتا ہے کہ خدا تعالی نے مجھے ذلیل کیا اور خدا تعالی مجھے چاہتے نہیں ارشاد ہوتا ہے کہ ہرگز نہیں یعنی یہ بات نہیں ہے کہ رزق کی فراغت دلیل اکرام ہو اور عسرت دلیل اہانت ہو تو اسی طرح اگر دعا بھی قبول نہ ہو وہ دلیل عدم قبولیت اور مردودیت کی نہیں ہے ۔ خدا تعالی کی بڑی نعمت ہے کہ جو مناسب سمجھتے ہیں وہ دیتے ہیں ۔ تشریحا (3) بھی اور تکوینا بھی ۔ غرض جو علم نہ دیا اس کا نہ دینا ہی نعمت ہے جیسا حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے قدر میں گفتگو کرنے سے ممانعت فرما دی اسی حدیث سے یہ بات معلوم ہوئی کہ جو امور غامضہ (4) ہیں ان کی حقیقت سمجھ میں نہیں آ سکتی ان میں گفتگو نہ کرنی چاہیے ۔ حقیقت قرب الہی اور اس کو مقصود نہ سمجھنے کی شکایت قرب کے معنی یہ نہیں کہ جو دریا اور قطرہ میں سمجھا جاتا ہے اور ایسے الفاظ کو لغوی (5) معنی پر محمول کرنا غلطی ہے بلکہ مراد اس قرب سے جو اس آیت میں مذکور ہے رضا ہے یعنی حق تعالی کا راضی ہونا مراد ہے کیونکہ قرب کے مختلف درجہ ہیں ۔ ایک تو قرب (6) علمی ہے اور یہ خدا تعالی ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) ترجمہ آگے ہے (2) ہرگز نہیں (3) شریعت کے حکموں میں بھی جو انسان کے اختیار میں ہیں اور تکوینی یعنی وجود عالم کے ان احکام میں بھی جو انسانی اختیار سے باہر ہیں (4) باریک (5) کہ پاس ہونے کے معنی لے لو جس میں جسم اور مکان کی محتاجی لازم آتی ہے ۔ (6) کہ علم الہی ہر شے کی ہر حالت سے تعلق رکھتا ہے ۔