ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
کچھ فائدہ ہی نہیں ہوا حالانکہ ذکر سے مقصود یہ نہیں ہے بلکہ مقصود حقیقی یہ ہے کہ حکم ہے کہ فاذکرونی (1) اذکرکم جس کا ظہور آخرت میں ہو گا اور عاجل (2) مقصود یہ ہے کہ کثرت ذکر سے نسبت مع اللہ ہو جائے اور اس سے سہولت فی الطاعۃ ہو تو یہ ایک غلطی تو متصوفین (3) کو ہوئی ۔ دوسری غلطی منکرین کوہوئی کہ انہوں نے صوفیہ کو خشک دماغ بتایا حالانکہ وجد وغیرہ کا سبب یہ نہیں ہے اگرچہ اس میں بھی شک نہیں کہ کبھی اس میں تھوڑا دخل احوال طبعیہ کو بھی ہوتا ہے لیکن ہمیشہ اور ہر حالت کو ایسا سمجھنا سخت غلطی ہے ۔ غرض ان کو عین تصوف سمجھنا بھی غلطی ہے اور بالکل مبائن (4) خارج سمجھنا بھی غلطی ہے ۔ فیصلہ یہ ہے کہ داخل تو نہیں مگر متعلق ہے اور ایک درستی قلب کی یہ ہے کہ عقائد درست ہوں جس کا ضروری ہونا ظاہر ہے اور عمل ظاہری کا ضروری ہونا بھی ظاہر ہے ۔ قرب الہی سے مراد قال اللہ تعالی (5) وما اموالکم ولا اولادکم بالتی تقربکم عندنا زلفی الا من امن و عمل صالحا فاولئک لھم جزآ الضعف بما عملوا وھم فی الغرفات امنون (القرآن) یہ قرآن مجید کی ایک آیت ہے اس میں خدا تعالی نے اپنے بندوں کو ایک بڑی دولت کا پتہ اور اس کے حصول کا طریقہ بتایا ہے اور جو غلطیاں ان سے واقع ہو گئی ہیں ان پر تنبیہ فرمائی ہے اس آیت کے ترجمہ سے اس دولت کا پتہ چل جائے گا مگر اول مجملا اس کا پتہ بتلاتا ہوں کیونکہ بہت کم لوگ اس کو دولت سمجھتے ہیں اور اہل دنیا تو کیا سمجھتے اکثر اہل دین بھی اس پر نظر بہت کم کرتے ہیں اور وہ دولت قرب خداوندی ہے اور وہی اس آیت میں مذکور ہے اور اس قرب کی حقیقت عنقریب معلوم ہو گی اس لئے کہ وہاں قرب جسمانی تو ہے نہیں کہ فاصلہ کم ہو جائے کیونکہ یہ خواص جسم سے ہے ۔ باقی جو چیزیں ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) تو تم میرا ذکر کیا کرو میں تمہیں یاد کروں گا ۔ (2) جلدی کا یعنی دنیا میں کا ۔ (3) تصوف کا دعوی کرنے والوں کو (4) سخت مخالفت (5) اور نہیں ہیں تمہارے مال اور نہ اولادیں کہ جو تم کو ہم سے خوب قریب کر دیں ۔ سوائے اس کے جو ایمان لے آیا اور اس نے نیک عمل کئے تو یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کے واسطے دو گناہ ثواب ہے ان عملوں کے سبب جو انہوں نے کئے ہیں اور یہ جنت کے بالاخانوں میں امن والے ہوں گے ۔