ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
کہ دل کی ایک نئی حالت ہو گئی جو کہ اس کے قبل نہ تھی ۔ اس کو محفوظ رکھے پھر دیکھے کہ پہلی حالت اور اس جدید حالت میں کوئی فرق ہے یا نہیں واللہ آپ دیکھیں گے کہ پہلی حالت نہایت مکدر تھی اور اب ایک صحت نصیب ہو گئی ہے ۔ اور ایک قسم کا انشراح قلب ہے ۔ اسی لئے میں نے کہا تھا کہ جب وجدان صحیح ہو جاتا ہے تو وجدان سے اس کا مرض ہونا معلوم ہو جاتا ہے تو اس کی کوشش کیجئے کہ وجدان صحیح ہو تاکہ مرض کا مرض ہونا تو معلوم ہو جائے کہ اس کے بعد علاج پر توجہ ہو دیکھئے ۔ اگر معمولی زکام ہو جاتا ہے تو اس کے لئے کس قدر اہتمام کیا جاتا ہے مگر افسوس ہے کہ اتنا بڑا مرض ہم لوگوں کو لگ رہا ہے کہ ہماری روح اس میں تحلیل ہو رہی ہے لیکن ہم کو ذرا فکر نہیں ہے ۔ قرآن شریف نے ہم کو مرض نافرمانی کا کیا علاج بتلایا ہے قرآن شریف نے ہم کو اس کا علاج بتلایا ہے اور اس کے مضار (1) پر اطلاع دی ہے تو قرآن مطب روحانی ہے ۔ اس میں صرف یہی دو چیزیں ہیں ۔ ایک علم اور دوسرا عمل (2) یزکی میں عمل کی طرف اشارہ ہے اور یعلم (3) میں علم کی طرف حاصل یہ ہوا کہ سننے والو اہتمام کے قابل دو چیزیں ہیں علم اور عمل ان ہی کا اہتمام حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا پھر علم میں دو مرتبہ ہیں ایک الفاظ اور ایک معانی کیوں کہ کسی جز کے جاننے کی شان یہ ہوتی ہے کہ اس میں کچھ الفاظ ہوتے ہیں اور کچھ ان الفاظ کے معانی خواہ اردو میں یا عربی میں خواہ زبانی علم ہو یا کتاب سے ۔ تو گویا ترتیب کسی فن کے جاننے کی یہ ہوتی ہے کہ اول الفاظ کا تحقق ہوتا ہے اور پھر (4) دلالت علی المعانی اور پھر ان کی حقیقت کا انکشاف اور پھر عمل مثلا اگر کسی طبیب سے کوئی نسخہ دریافت کیا تو اول اس کے الفاظ معلوم ہوئے پھر ان الفاظ سے معانی پر دلالت ہوئی پھر ان کی حقیقت کا انکشاف ہوا ان سب مراتب کے بعد اس نسخے پر عمل کیا گیا یہی ترتیب عقلی دین میں بھی ہے ۔ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) مضرتوں پر (2) بری عادتوں سے پاک کرتے ہیں (3) قرآن و حکمت سکھاتے ہیں ۔ (4) پہلے لفظ دماغ میں آتے ہیں پھر لفظوں کے معنے کو ظاہر کرنا آتا ہے پھر معنی کی حقیقت کا کھلنا ہوتا ہے