ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
ہیں وہ تو یہام سے بھی بچتے ہیں - ایسے قابل بیعت ہیں - باقی جن کا ظاہر شریعت کے موافق نہ ہو ان میں بعض تو ایسے ہیں کہ مکار ہیں - باطن بھی ان کا موافق نہیں ہے وہ مردود ہیں اور بعض ایسے ہیں کہ باطن ان کا بالکل شریعت کے موافق ہوتا ہے لیکن ظاہر ان کا ہماری سمجھ میں نہیں آتا - ان پر اعتراض نہ کرے اور نہ ان کا اتباع کرے - غرض مرشد ایسے کو بناوے جو ظاہرا اور باطنا پاک صاف ہو - بد نگاہی ہر پہلو سے حرام اور گناہ کبیرہ ہے اور دل میں تصور کر کے مزے لینا اس سے بھی زیادہ شدید ہے خلاصہ یہ ہے کہ کسی کے پاس کوئی دلیل اور سہارا بدنگاہی ہی کے متعلق نہیں - بدنگاہی ہر پہلو سے حرام اور گناہ کبیرہ ہے - آگے فرماتے ہیں - ما تخفی الصدور یعنی جس شے کو سینے میں چھپاتے ہیں - اللہ تعالیٰ اس کو بھی جانتے ہیں - یہ پہلے سے اشد ہے - یعنی معصیت صرف نگاہ ہی سے نہیں - بلکہ دل سے بھی ہوتی ہے - بہت لوگ دل سے سوچا کرتے ہیں اور عورتوں و مردوں کا تصور کرتے ہیں اور خیال سے مزے لیتے ہیں اور یوں سمجھتے ہیں کہ ہم متقی ہیں - خوب سمجھ لو کہ تلبیس ابلیس لعین ہے بلکہ بعض مرتبہ دل کے اندر سوچنے سے اور دل کے اندر باتیں کرنے سے اور زیادہ فتنہ ہوتا ہے - کیونکہ نگاہ کرنے میں تو بعض مرتبہ قبیح اور بد صورت ثابت ہوتا ہے - اور دل کے اندر باتیں کرنے میں تو طبیعت کا زیادہ لگاؤ ہوجاتا ہے اور قلب سے کسی طرح وہ نہیں نکلتی بلکہ محض نگاہ نہ کرنے سے اپنے کو صاحب مجاہدہ سمجھ کر زیادہ مقرب سمجھتا ہے اور یہ نہیں دیکھتا کہ دل میں متمتع ہورہا ہوں تو مجاہدہ کہاں رہا - غرض اس کا انسدد بھی بہت ضروری ہے اور چونکہ قلب کے اندر کانوں کے واسطے بھی باتیں اس قسم کی پہنچتی ہیں اس لئے جس طرح آنکھوں کی حفاظت ضروری ہے کانوں کی نگہداشت بھی ضروری ہے کہ ایسے قصے اور حکایت نہ سنے ایسے مقام پر جاوے جہاں گانا بجانا ہورہا ہو - بعخ مرتبہ خود قلب ہی سے معصیت صادر ہوتی ہے - صدور کے وقت آنکھ کان کا واسطہ نہیں ہوتا - مثلا