ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
گفت موسیٰ ہائے خیرہ سرشدی خود مسلماں ناشدہ کافر شدی ( موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا ہائے تو تو بے سرا ہوگیا خود مسلمان ہی نہیں رہا کافر ہو گیا کہ خدا تعالیٰ کو کپڑے سر کنگھا اور خدمت کا ضرور تمند قرار دے دیا ) گفت اے موسی وہانم دو ختی وزپیشمانی تو جانم سوختی ! ( عرض کیا اے موسیٰ آپ نے تو میرا منہ سی دیا اور شرمندگی سے میری جان ہی پھونک ڈالی ) وحیآمد سوئے موسیٰ از خدا بندہ مارا چرا کردی جدا ( حضرت موسیی علیہ السلام پر خدا تعالیٰ کی طرف سے وحی آئی کہ تم نے ہمارے بندہ کو ہم سے کیوں جدا کردیا ) تو برائے وصل کردن آمدی نے برائے فصل کردن آمدی ( تم تو بندوں کو مولیٰ سے ملانے کے لئے آئے ہو جدا کرنے کے لئے نہیں آئے ) حضرت موسیٰ نے جو یہ سنا گھبرا گئے اور جلدی سےآکر چرواہے سے معافی چاہی یہاں چرواہے کی عجب حالت تھی - موسیٰ نے جو معافی چاہی تو اس نے یہ جواب دیا کہ اے موسیٰ ایسا تاز یا نی لگا ہے کہ میں بڑی دور پہنچ گیا ع آفریں بر دست و بر بازوئے تو ( تمہارے ہاتھ اور باز و کو شاباش ہو ) اس جملہ حکایت سے معلوم ہوگیا ہوگا کہ اگر زبان پر توجہ کم سمجھی اور کم عقلی کے گستاخانہ الفاظ بھی ہوں لیکن دل محبت سے معمور ہو تو الفاظ پر نظر نہیں ہوتی لیکن یہ ضرور ہے کہ ان فرد گزاشتوں کی معافی انہیں لوگوں کے لئے کہ جن کو تصحیح پر قدرت نہیں ہے - ورنہ اگر قدرت کے باوجود ایسا کرے تو ضرور گناہگار ہوگا - تصحیح الفاظ کے لئے کتابیں پڑھنا کافی نہیں کسی قاری سے مشق کرنا ضروری ہے اور بعض لوگوں کے ایک نا معقول عذر کی تردید افسوس ہے کہ اس وقت اس امر تصحیح الفاظ کی طرف سے ایسی ے توجہی ہے کہ لوگ اس