ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
کے ساتھ اپنے اعمال کی بھی درستی کرو گناہوں سے توبہ کرو کیونکہ بدوں درستی اعمال کے محض ان کی دعا سے معتدبہ (1) نفع نہ ہو گا اور نہ ان کی سفارش کچھ کام دے گی ۔ اس وقت لوگوں نے عمل کو بالکل چھوڑ ہی دیا اور اگر کرتے ہیں تو یہ کہ بہت سے وظیفے پڑھ لئے حالانکہ دنیا کی غرض سے وظائف پڑھنے میں قلب میں ایک دعوی مضمر (2) ہوتا ہے چنانچہ ان کو تیر بہدف سمجھا جاتا ہے ۔ بخلاف دعا کے کہ اس میں عجز و انکسار ہوتا ہے ۔ اصلاح اعمال کی ضرورت غرض یہ ہے کہ اعمال کی درستی کرے اور ہمیشہ اس سبق کو یاد رکھے اور پھر خدا کو ناراض نہ کرے اور ناراض کرنا خاص یہی نہیں کہ اس خاص گناہ کا مرتکب ہو بلکہ سارے گناہون کا ارتکاب موجب ناراضگی ہے ۔ لہذا سارے گناہ چھوڑ دے کیونکہ یہ تو محض اسی کا خیال ہے کہ فلاں گناہ سے مصیبت آئی ہے ممکن ہے کہ کسی دوسرے گناہ سے آئی ہو پھر اگر گزشتہ مصیبت کسی خاص ہی گناہ سے آئی ہو تو یہ کیا ضرور ہے کہ مستقبل میں دوسرے سے نہ آئے گی دیکھو اگر انگارے سے چھپر جل جائے تو کیا چنگاری کو چھپر میں رکھ دیں گے ۔ غرض گناہ چھوٹا ہو یا بڑا سب چھوڑ دو ۔ دنیا میں کھپ جانا جملہ معاصی کی جڑ ہے معاصی کی مختصر سی فہرست تو ہر شخص کے ذہن میں ہے ۔ یعنی زنا چوری جھوٹ بولنا وغیرہ کہ ان کو سب گناہ جانتے ہیں لیکن بعض معاصی ایسے بھی ہیں کہ وہ ان سب کی جڑ ہیں اور اسی لئے سب سے اول فہرست معاصی میں ان کا نام ہونا ضروری ہے ۔ مگر ہم کو ان کی طرف التفات بھی نہیں ۔ نہ ہماری فہرست معاصی میں ان کا شمار ہے ۔ اور یہ بہت بڑی غفلت ہے اب اس کے نام سے معلوم ہو جائے گا کہ ہم نے اس کو اپنی فہرست میں بے شک شمار نہیں کیا اور وہ دنیا میں منہمک ہونا ہے ۔ اب جس سے چاہے دریافت کر لیجئے معلوم ہو جائے گا کہ کسی نے بھی اس کو معصیت نہیں سمجھا ۔ نماز نہ پڑھنے کو دوسرے کا مال دبا لینے کو ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) شمار کے قابل یعنی کافی (2) چھپا ہوا