ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
تو اس نے کہا اولئک ھم الفلاسفۃ حقا ( حق یہ ہے کہ فلسفہ والے یہی لوگ ہیں ) جب خدا تعالی کی عنایت ہوتی ہے تو ایک لمحہ میں کام بن جاتا ہے مگر چونکہ وہ لمحہ متعین نہیں ہے اس لئے ہمیشہ اس کا متلاشی رہنا چاہیے حق تعالی کے جیسے الطاف و کرم ہیں ان پر نظر کر کے تو ایک دم کی غفلت بھی جائز نہیں ایک بزرگ فرماتے ہیں ؎ یک چشم زدن غافل ازاں شاہ نباشی شاید کہ نگاہے کند آگاہ نباشی ( ایک بار آنکھ جھپکنے کی مقدار بھی اس بادشاہ سے غافل نہ ہو شاید وہ توجہ کرے اور تم کو غفلت میں خبر تک نہ ہو ) بخدا جس کا کام بنا ہے ایک ہی لمحہ میں بن گیا ہے ۔ ایک ہی لمحہ کی عنایت کافی ہو گئی ہے مگر بہت دن تک اس لئے لگے رہتے ہیں کہ وہ لمحہ متعین نہیں یعنی یہ خبر نہیں کہ وہ ایک لمحہ کس وقت ہوگا جس میں نگاہ اکسیر اچر پڑ جاوے گی ۔ اسی کو مولانا بھی ایک تفسیر پر فرماتے ہیں ؎ صحبت نیکاں اگر یک ساعت است بہتر از صد سالہ زہد و طاعت است ( نیکوں کی صحبت اگر ذرا سے وقت بھی ہو وہ سینکڑوں سال زہد و طاعت سے افضل ہے کہ بعض دفعہ اس سے دل میں ایسی لگن لگ جاتی ہے کہ سب کام درست ہو جاتے ہیں ) یک زمانہ صحبت با اولیاء بہتر از صد سالہ طاعت بے ریا ( ایک زمانہ تمہارا اولیاء اللہ کی صحبت میں رہنا سو سال کی بے ریا کی عبادت سے بھی افضل ہو جاتا ہے ) بعض نے اس کی یہی توجیہہ کی ہے کہ تمام اوقات میں سے ایک وقت ایسا ہوتا ہے چنانچہ شاہ بھیک صاحب اور شاہ ابو المعالی صاحب کا قصہ ہے کہ شاہ ابو المعالی صاحب کسی بات پر شاہ بھیک صاحب سے خفا ہو گئے اور علیحدہکر دیا ۔ یہ جنگلوں میں روتے پھرتے