ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
سمجھدار تواضع کی حقیقت اسی قدر سمجھے ہوئے ہیں اور جو اور زیادہ سمجھدار ہیں وہ جانتے ہیں کہ تواضع یہ ہے کہ ہر ایک کے سامنے نرمی سے پیش آوے - صاحبو ! تواضع یہ نہیں ہے نہ ایسے شخص کو حقیقتا متواضع کہتے ہیں - ایسے شخص کو متواضع کہنے کی مثال تو ایسی ہے جیسے کوئی نقال کسی تحصیلدار کی نقل کرے - اس کو کوئی بے وقوف تحصیلدار سمجھنے لگے - تواضق حقیقت میں ایک صفت کا نام ہے - وہ یہ کہ آدمی اپنے دل میں اپنے نفس کو سب سے کم سمجھے - یہ صفت دنیا میں بہت مفقود ہے - ایسے تو بہت نکلیں گے جو تقریرا اپنی مذمت کرتے ہیں - بعضے کہتے ہیں میں بڑا نالائق ہوں بڑا ناکارہ ہوں بعضے اپنے کو حقیر فقیر عاصی پر معاصی لکھتے ہیں لیکن جب وہ کلمات فرمادیں اس وقت اگر کوئی کہہ دے کہ ہاں صاحب آپ بڑے نالائق ہیں پھر دیکھئے ان کی کیا حالت ہوتی ہے - سن کر تلملاہی تو جائیں گے - وضعداری سے چاہے چپ ہو رہیں مگر دل میں تو یہ آئے گا کہ اس کو کھا جائیں - ہاں اگر دل میں زر بھی برا نہ مانیں اور کچھ تغیر نہ ہوتو واقعی متواضع ہیں یہ بڑا عمدہ امتحان ہے مگر ایسے کہاں ہیں آج کل تو ظاہری نیاز مندی خشوع / 1 و خضوع سب کچھ ہے لیکن دل میں کچھ نہیں - بس یہ حالت ہے ؎ از بروں چوں گور کافر پر حلل وندروں قہر خدائے عز وجل ( باہر سے تو کافر کی قبر کی طرح ہیں کہ حلے ہی حلے ہیں اور اندر خدا تعالیٰ کا عذاب ) از بروں طعنہ زنی بربا یزید و زدرونت ننگ میدار و یزید ( باہر سے تو تم حضرت بایزید بسطامی پر طعن کرنے لگتے ہو اور تمہاری اندرونی حالت سے یزید بھی شرما جاتا ہے ) جس دینداری کا خدا تعالیٰ ہم سے مطالبہ کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ بالکل جناب رسول اللہ ﷺ کے قدم بقدم ہوجاویں خلاصہ یہ ہے کہ ایسے لوگ کامل دیندار نہیں ہیں اس لئے کہ جیسا خدا تعالیٰ نے ان ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 عاجزی وانکساری