ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
ہماری حالت ہے کہ اپنے گناہوں کا ہم کو علم ہے ۔ اپنی حالت خوب جانتے ہیں لیکن محض اس وجہ سے کہ دوسرے لوگ ہم کو اچھا کہتے ہیں ہم بھی اپنے معتقد ہو گئے ہیں اور بعض ایسے بھی ہیں کہ ان کا کوئی معتقد بھی نہیں لیکن وہ پھر بھی اپنے معتقد ہیں تو چونکہ تقدس (1) کا یقین اپنے اوپر ہے اس لئے اگر کوئی مصیبت آتی ہے تو تعجب ہوتا ہے کہ کیوں ہم پکڑے گئے ۔ صاحبو ! ہم کو تو نہ پکڑے جانے پر تعجب ہونا چاہیے جو شخص روزانہ ڈکیتی ڈالتا ہو اگر چھ ماہ تک بچا رہے تو تعجب ہے اور اگر گرفتار ہو جائے تو کچھ بھی تعجب نہیں ۔ ہم لوگ یوں سمجھتے ہیں کہ جن گناہوں پر مواخذہ نہیں ہوا ان سے خدا تعالی ناراض نہیں ہوئے چنانچہ جب مصیبت کے وقت التفات کرتے ہیں تو نئے گناہوں کو دیکھتے ہیں ۔ گناہ پر فوری مواخذہ نہ ہونے سے بے فکر نہ ہو یہ کچھ ضروری نہیں کہ اگر گناہ آج کیا ہو تو آج ہی مواخذہ بھی ہو دیکھے اگر کوئی شخص کچی مٹھائی کھا لے تو عادۃ پھوڑے پھنسیاں نکلتی ہیں لیکن یہ کچھ ضروری نہیں کہ جس روز کھایا ہے اسی روز نکلنے لگیں ۔ فرعون نے چار برس تک خدائی کا دعوی کیا لیکن کبھی سر میں درد بھی نہیں ہوا اور پکڑا گیا تو اس طرح ہلاک ہی کر دیا گیا ۔ خدا تعالی کے یہاں ہر کام حکمت سے ہوتا ہے ۔ کبھی ہاتھ در ہاتھ سزا مل جاتی ہے اور کبھی مدت کے بعد گرفتاری ہوتی ہے ۔ علی ہذا نیکیوں میں بھی کبھی ہاتھ در ہاتھ جزا دے دی جاتی ہے کبھی توقف ہوتا ہے چنانچہ حضرت موسی علیہ السلام نے فرعون کے لئے بد دعا کی اور وہ قبول بھی ہو گئی چنانچہ ارشاد ہوا قد (2) اجیبت دعوتکما لیکن باوجود دعا قبول ہو جانے کے اسی وقت اس پر اثر مرتب نہیں ہوا بلکہ ساتھ ہی یہ بھی ارشاد ہوا کہ فاستقیما (3) ولا تتبعان سبیل الذین لا یعلمون کہ تم دونوں ترتب اثر میں جلدی نہ کرنا کہ یہ نادانوں کا طریقہ ہے ۔ بلکہ استقامت اور استقلال سے کام لینا حتی کہ چالیس برس تک حضرت موسی نے انتظار کیا اور اس کے بعد فرعون اور اس کی قوم ہلاک ہوئی ان دونوں واقعوں سے معلوم ہو گیا ہو گا کہ نہ کسی جرم پر فورا اثر مرتب ہونا ضروری ہے نہ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) بزرگی (2) بیشک تم دونوں ( حضرت موسی و حضرت ہارون علیہما السلام ) کی دعا قبول کر لی گئی ۔ (3) تم دونوں استقلال سے رہو اور ہر گز ان لوگوں کی پیروی نہ کرنا جو بے علم ہیں ( نادان ہیں )