ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
اللہ کو سلطان سنجر نے ملک نیمروز دینا چاہا اس کے جواب میں یہ شعر تحریر فرمائے ۔ چوں چتر سنجری رخ بختم سیاہ باد دردل بود اگر ہوس ملک سنجرم زانگہ کہ یافتم جتراز ملک نیم شب من ملک نیمروز بیک جونمی خورم بفراغ دل زمانے نظرے بماہ روئے بہ ازانکہ چتر شاہی ہمہ روز ہاؤ ہوئے پس ازسی سال ایں معنی محقق شد بخاقانی کہ یک دم خدا بودن بہ از ملک سلیمانی چونکہ یہ لزت وتنعمات در حقیقت جان کے لئے عذاب ہیں چنانچہ ارشاد فرماتے ہیں ۔ ولا تعجبک اموالھم الخ اول تو ان سب چیزوں کا مرضی کے موافق حاصل ہونا غیر اختیاری اور اگر حاصل بھی ہو گئیں تو ان سب میں مشغولی اور تعلق کی پریشانی اور بے آرامی یہ دوسرا عتاب ۔ حقیقت میں آرام تو صرف اللہ تعالٰی کیساتھ تعلق پیدا کرنے میں ہے الا بذکر اللہ تطمئن القلوب یہ کلفتیں تو گناہ انفسی ہیں اور بعض کلفتیں آفاقی بھی مرتب ہوتی ہیں ۔ چنانچہ ان نافرمانیوں کی بدولت طرح طرح کی بیماریاں طاعون وغیرہ وبائی امراض آپس کی نااتفاقیاں وغیرہ ظہور میں آتی ہیں ۔ بیماری وغیرہ کے ظاہری اسباب گو کچھ امور طبعیہ بھی ہوں مگر اصلی اسباب اس کے گناہ ہیں اور اس کا بیان کہ جو خدا تعالٰی کی اطاعت کرتا ہے اس کی سب اطاعت کرتے ہیں اور ان بیماریوں کے ظاہری اسباب گو کچھ امور طبعیہ ہوں مگر ذنوب ان کے اسباب حقیقیہ اور اصلیہ ہیں اور دونوں میں تعارض نہیں کیونکہ ممکن ہے کہ سزا تو گناہ کی وجہ سے مگر ظہور اس سزا کا اسباب طبعیہ کے ذریعہ سے ہوا ہوا اور چونکہ لوگ ذنوب کو ان امراض کا سبب نہیں قرار دیتے اس لئے صرف طبی علاج پر اکتفا کرتے ہیں اور اصلی علاج کہ استغفار ہے وہ نہیں کرتے وہ بھی کرنا چاہئے چند خوانی حکمت یونانیاں حکمت ایمانیاں راہم بخووں صحت ایں حس بجوئید از طبیب صحت آں حس بجوئید از حبیب