ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
بعد مصیبت حقیقی نہ آوے گی ۔ یعنی ظاہری مصائب مثل مرض موت رنج وغیرہ کے تو ہوں گے مگر اطاعت کی برکت سے تمہارا قلب پریشان نہیں ہو گا ۔ جیسے کہ بچہ ماں کی گود میں ہوتا ہے تو کسی چیز سے پریشان نہیں ہوتا اسی طرح اس مطیع کو چونکہ قرب حق نصیب ہو جاتا ہے لہذا یہ بھی پریشان نہیں ہوتا اس کی یہ حالت ہوتی ہے کہ موحد (1) چہ برپائے ریزی زرش چہ فولاد ہندی نہی برسرش امیدو (2) ہراسش نبا شد زکس ہمیں است بنیاد توحید و بس بلکہ اس سے ترقی کر کے یہ حالت ہوتی ہے کہ دوست کی طرف سے بلا کی آرزو کرنے لگتا ہے اسی کو عراقی فرماتے ہیں کہ نشود (3) نصیب دشمن کہ شود ہلاک تیغت سردوستاں سلامت کہ تو خنجر آزمائی لہذا چاہیے کہ مصیبت کے مبتلا کو دیکھ کر عبرت حاصل کریں اور اطاعت حق میں مشغول ہوں کہ اس سے بچنے کی اصل ترکیب یہی ہے ۔ انسان کی مصیبت کا راز خلاصہ یہ ہے کہ دنیا میں کوئی انسان نہیں ہے جس کو کوئی حادثہ پیش نہ آئے اور کوئی بات اس کی مرضی کے خلاف نہ ہو ۔ انسان تحت القدرۃ (4) ہے مستقل نہیں ہے اگرچہ ہر امر میں انسان کی ایک مستقل تجویز بھی ضرور ہوتی ہے جسے اس کا ذہن اختراع (5) کر لیتا ہے مگر دیکھا یہ جاتا ہے کہ ہر امر اس کی خواہش کے موافق نہیں ہوتا چنانچہ ارشاد ہے ۔ ام للانسان ما تمنی یعنی انسان کو اس کی ہر تمنا نہیں ملتی ۔ تمنائیں انسان کی بہت کچھ ہوتی ہیں مگر ملتی کم ہیں بلکہ جو خدا تعالی چاہتے ہیں وہی ہوتا ہے اور وہی انسان کے لئے بہتر ہوتا ہے اگرچہ اول نظر میں اس کی بہتری انسان کو محسوس نہ ہو لیکن اس کے نتیجے پر اگر غور کیا جائے تو اس کی حکمت معلوم ہو ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) توحید والا وہ ہے کہ اس کے پیروں پر سونا گرا دو یا ہندی فولادی تلوار اس کے سر پر رکھ دو (2) اس کو کسی سے امید اور ڈر نہ ہو ، توحید کی بنیاد بس یہی ہے (3) دشمن کو یہ نصیب نہ ہو کہ تیری تلوار سے ہلاک ہو ۔ ہم دوستوں کا سر سلامت رہے کہ تو خنجر کو ان پر آزمایا کرے (4) خدا تعالی کی قدرت کے ماتحت ہے خود مستقل نہیں کہ جو چاہے وہ ہو نہ چاہے نہ ہو ۔ (5) تجویز کرتا گھڑ لیتا ہے