ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
صاحب ان کے والد کے دوست تعزیت کو آئے آپ نے فورا نوکروں کو حکم دیا کہ ان کو مچان پر بیٹھا دو وہ آئے اور مجرموں کی طرح سے ان کو زبردستی پکڑ کر مچان پر بیٹھا دیا ۔ اب وہ پوچھتے ہیں کہ یہ کیا معاملہ ہے نوکر کہتے ہیں کہ آقا کا یہی حکم ہے ۔ اب اقا صاحب تشریف لائے تو اس انداز سے کہا کہ حاجم دری قالین میں لپٹے ہوئے ایک عجیب بغلول کیسی شکل بنے ہوئے ہیں آخر مہمان نے کچھ تعزیت میں کہا تو جواب میں فرماتے ہیں گڑ انہوں نے کچھ اور کہا تو جواب ملتا ہے روٹی مہمان بیچارہ دنگ ہے غرض کھانے کا وقت آیا ۔ گوشت گلا نہ تھا مہمان نے کہیں اس کا شکوہ کیا تو آپ تیز ہوکر کہتے ہیں واہ صاحب میں نے آپ کے لئے پچاس روپے کا کتا کاٹ ڈالا اور آپ کو پسند نہیں آیا ۔ اب مہمان اور بھی پریشان ہے آخر تحقیق کیا انہوں نے بیان کیا کہ اباجان نے وصیت کی تھی کہ میرے انتقال کے بعد اگر کوئی شخص تعزیت کے واسطے میں نے مچان پر بٹھایا کہ سب سے اونچی جگہ یہی تھی اور یہ کہا تھا بھاری کپڑے پہن کر ان سے ملنا تو اس دری قالین سے بھاری کوئی کپڑا نہ تھا تیسرے یہ کہا تھا کہ نرم اور میٹھی باتیں کرنا تو گڑ اور روئی سے زیادہ نرم اور میٹھی چیز مجھ کو نہ معلوم ہوئی اور وصیت کی تھی کہ قیمتی کھانا کھلانا تو اس کتے سے زیادہ کوئی جانور قیمتی ہمارے گھر نہ تھا ۔ مہمان لعنت بھیج کر وہاں سے رخصت ہوا پس یہی حالت ہماری ہے کہ الفاظ یاد کرلئے ہیں اور حقیقت آداب واخلاق اعمال کی نہیں سمجھے ۔ چنانچہ ہم نے اخلاق نام صرف چاپلوسی اور خوشامد اور میٹھی باتیں کرنے کا رکھ لیا ہے ۔ سو حقیقت میں اخلاق کو نفاق سے بدل دیا ہے اخلاق کی حقیقت یہ ہے کہ ہم سے کسی کو نام ہے گو اس سے ایذا ہی پہنچے اس کی کچھ پرواہ نہیں اور رسول اللہ کی یہ شفقت اور رعایت کہ سلام بھی کرتے ہیں تو اس طرح سے کہ کوئی بے چین نہ ہو ۔ رجوع بجانب سرخی ( توکل کے ساتھ ایک درجہ میں اسباب کی بھی رعایت ضروری ہے ) غرض آنحضرت عشاء کے بعد تشریف لائے اور حسب معمول سلام کرکے برتنوں کی