ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
ملفوظات حکیم الامت جلد ۔ 27 ۔ کاپی ۔ 7 شرط ہے ۔ اول جیسے کفر کہ اس کے ہوتے ہوئے کوئی عمل نیک صحیح نہیں ہے اور نہ باقی رہتا ہے ۔ یعنی اگر کوئی کافر نماز پڑھے تو صحیح نہیں اور اگر کوئی نماز پڑھ کر کافر ہو جائے تو وہ نماز باقی نہ رہے گی یہاں سے لوگوں کو عبرت حاصل کرنی چاہیے جو کہ کلمات کفر کی پرواہ نہیں کرتے چنانچہ دیکھا ہو گا کہ بعض لوگوں کو جب روزہ رکھنے کے لئے کہا جاتا ہے تو وہ جواب دیتے ہیں کہ روزہ وہ رکھے جس کے گھر کھانے کو نہ ہو ۔ اگر کسی کے منہ سے یہ کلمہ نکل گیا تو وہ کافر ہو گیا (1) اور اس کو نکاح پھر کرنا چاہیے حج پھر کرنا چاہیے پہلے کے سب عمل اس کے حبط (2) ہو گئے ۔ جب تک اس سے توبہ نہ کرے تب تک اگر یہ کوئی عمل نیک آئندہ کو کرے گا تو وہ بھی مقبول نہ ہو گا ۔ دوسرے علاوہ اس کے ایک اور عمل بھی ہے کہ نص قطعی سے ثابت ہو گیا ہے کہ اس کا اثر بھی مثل کفر ہی کے ہے ۔ یعنی اس عمل سے حبط عمل ہو جاتا ہے اور وہ عمل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو ایذا پہنچائی جائے اور حضور کی شان میں بے ادبی کی جائے اگرچہ بلا قصد ہو مگر قلت مبالات (3) سے ہو اور اس سے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا مرتبہ معلوم ہو گا کہ آپ کتنے جلیل القدر ہیں وہ نص قطعی یہ ہے ۔ یایھا الذین امنو لا ترفعوا اصواتکم فوق صوت النبی ولا تجھروا لھ بالقول کجھر بعضکم لبعض ان تحبط اعمالکم و انتم لا تشعرون ( اے مسلمانو تم اپنی آواز کو نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی آواز سے بلند نہ کرو اور ان کے ساتھ اس طرح زور زور سے نہ بولا کرو جیسے بعض بعض کے ساتھ زور سے بولتے ہو خوف ہے کہ تمہارے عمل غارت نہ ہو جائیں اور تم کو احساس نہ ہو ) اس آیت میں صاف تصریح ہے کہ بے ادبی سے حبط عمل ہو گا ۔ بزرگوں کے ساتھ ادب کی تعلیم اور تکلیف سے ممانعت اس سے معلوم ہوا کہ بزرگوں کے سامنے ذرا جھجک کر بولنا چاہیے ۔ البتہ بات جو کہو نہایت صاف کہو کہ اس میں کسی قسم کی پیچیدگی اور گنجلک نہ رہ جائے ۔ اب ہم میں یہ منحوس ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) کیوں کہ اس نے خدا تعالی کے حکم کی توہین کی ہے (2) بیکار غارت اور ضائع (3) اہتمام کم کم کرنے سے۔