ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
بالصدر مع شدہ ہے نہ کہ توجہ متعارف اور اگر تسلیم بھی کیا جاوے تو ممکن ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام کو بوجہ قوت /1 ملکی توجہ میں اس قدر استغراق کی ضرورت نہ ہوتی ہو جو توجہ الی الحق کی مانع ہو - و ذٰلک لا یضر اگر کہا جاوے کہ ممکن ہے کہ منفصل /2 کے تفاوت استعداد سے کسی وقت کمال استغراق کی ضرورت نہ ہوتو جواب یہ ہے کہ فاعل /3 کو تو ہر صورت میں کمال اسغراق کی ضرورت ہوگی - البتہ تفاوت استعداد سے منفعل میں فرق ہوگا کہ تام /4 الاستعداد بسہولت اور جلد متاثر ہوگا اور ناقص الاستعداد بدیر متاثر ہوگا - فیض رسانی کی وہ صورتیں جن میں کوئی خرابی اور ضرر نہیں مع زیادت تحقیق توجہ متعارف ہاں دو صورتیں فیض رسانی کی اور ہیں ایک تو ان کے اختیار سے بھی خارج ہے وہ یہ کہ ان کی ذات بابرکت کے فیوض و برکات سے کہ ان کو اس طرف التفات بھی نہیں عالم مستفیض /6 ہوتا ہے جس طرح بارش کہ اس کے برسنے سے ہر قابل حصہ زمین میں قوت نمونہ پیدا ہو ہی جاتی ہے - خواہ بارش چاہئے یا نہ چاہئے یا آفتاب کہ اس کے طلوع کے وقت جو چیز اس کے مقابل ہوگی ضرور منور ہوگی - دوسری آفتاب کہ اس کے طلوع کے وقت جو چیز اس کے مقابل ہوگی ضرور منور ہوگی - دوسری اختیاری ہے جیسے مریدین کے لئے دعا کرنا ان کے حال کی نگرانی کرنا - شفقت سے نصیحت کرنا - اس کو بھی توجہ بالمعنی اللغوی /7 کہا جاتا ہے مگر اصطلاحی/8 توجہ بمعنی تصرف نہیں سو اس کا کچھ مضائقہ نہیں بلکہ مسنون ہے کیونکہ طریق/9 توجہ کے ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 اور یہ یعنی ملکی قوت کی وجہ سے وہ استغراق جو حق تعالیٰ کہ طرف سے روکتا ہے نہ ہو مضر نہیں ہے - /2 اثر لینے والے کی طاقت کے کم و بیش ہونے وجہ سے - /3 توجہ دینے والے کو / 4 اثر لینے کی پوری طاقت والا / 5 اثر لینے کی کم طاقت والا یعنی اثر لینے والے کی قابلیت کے کم زیادہ ہونے سے جو نتیجہ نکل سکتا ہے وہ اثر لینے کے ہی حق میں ہوسکتا ہے کہ زیادہ قابلیت والا جلد اثر لے لے اور کم والادیر میں لیکن اثر کرنے والے پیر کو تو دونوں صورتوں میں پوری توجہ اور حق تعالیٰ سے غیر متوجہ ہونا پڑے گا - یہی خطرہ کی بات ہے - /6 فیض لینے والا / 7 لغت کے معنی سے کہ توجہ تو ہے مگر رواجی معنی کہ دل کو طرف سے ہٹا کر اس سے دوسرے کے دل میں کیفیت کا ڈالنا ہو نہیں ہے - /8 تصرف کے معنی ہیں مرید کے دل میں ردو بدل کردینا یہ رواجی توجہ اللہ تعالیٰ کی طرف کی توجہ کا ترک کرنا اور ان سے غائب ہونا نہیں بلکہ ان کی طرف زیادہ توجہ ہے - /9 رواجی توجہ کے طریقہ