ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
ما اصابکم (1) من مصیبۃ فبما کسبت ایدیکم و یعفوا عن کثیر یعنی ہماری کرتوتوں میں بہت سے معاف ہو جاتے ہیں اور ان پر گرفت نہیں ہوتی ۔ حکایت : حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک چور کو گرفتار کیا اور قطع ید کا حکم دیا اس چور نے کہا کہ اے امیر المومنین یہ میرا پہلا قصور ہے مجھے معاف کر دیجئے پھر کبھی نہ کروں گا ۔ حضرت عمر نے فرمایا تو غلط کہتا ہے ۔ خدا تعالی پہلے جرم میں کبھی کسی کو رسوا نہیں کرتے ۔ چنانچہ تحقیق کیا گیا تو معلوم ہوا کہ اس سے قبل دو تین مرتبہ چوری کر چکا ہے ۔ حلم (2) حق با تو مواساہا کند چونکہ از حد بگذری رسوا کند خدا تعالی کا حلم بہت کچھ مواساۃ کرتا ہے لیکن جب ہم حد سے بالکل ہی نکل جاویں تو آخر غیرت خداوندی ہم کو رسوا کر دیتی ہے ۔ غرض خدا تعالی گناہوں پر بھی ہم کو بہت کم پکڑتا ہے ۔ لیکن چونکہ ہم لوگ اپنے بہت معتقد ہیں اس لئے اپنے معاصی کی ہم کو خبر نہیں ہے ۔ گناہوں سے غفلت سخت مرض ہے اور بعض اوقات تجاہل (3) بھی ہوتا ہے کہ غفلت کی وجہ سے ہم کو پتہ نہیں چلتا چنانچہ کہا کرتے ہیں کہ خدا جانے ہم نے کیا گناہ کیا تھا کہ یہ مصیبت ہم پر نازل ہوئی ۔ اللہ اکبر گویا ہم کو کسی وقت اپنے گناہ سے خالی ہونے کا بھی گمان ہوتا ہے ۔ صاحبو اپنے گناہوں سے غفلت کرنا بہت بڑا مرض ہے جس میں ہم سب مبتلا ہیں ۔ بعض لوگ عوام کے اعتقاد سے مغرور ہو کر گناہوں سے اور بھی بے فکر ہو جاتے ہیں اور بعض ایسے بھی ہیں کہ دوسرے لوگ بھی ان کے معتقد ہیں ۔ ایسے لوگ اور بھی زیادہ تباہ ہوتے ہیں کیونکہ ان کے پاس اپنے تقدس (4) کی گویا دلیل بھی موجود ہوتی ہے کہ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) جو مصیبت تم کو پہنچتی ہے تو وہ تمہارے ہی کئے ہوئے کی وجہ سے ہے اور بہت کو تو معاف فرما دیتے ہیں (2) اللہ تعالی کی برد باری تمہارے ساتھ بہت غمخواریاں کرتی ہے جب تم حد سے ہی گزر جاتے ہو تو رسوا کر دیتی ہے ۔ (3) اپنے کو ناواقف ظاہر کرنا جاہل بن جانا ۔ (4) بزرگی و پاکی