ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
ریگ کاغذ بود انگشتان قلم : مے نمودے بہرکس نامہ رقم گفت اے مجنون شید اچیست ایں می نویسی نامہ بہر لیست ایں گفت مشق نام لیلٰٰی مے کنم خاطر خود را تسلی میدھم ہمینم بسطہ داند ماہ دریم کہ من نیز از خریدار ان ادیم کبھی ثمرات کا قصد مت کرو یہ تو ایک قسم کی مزدوری ہوئی جوکہ عشق ومحبت کے سراسر خلاف ہے تو بندگی چوگدایاں بشرط مزد مکن کہ خواجہ خود خود روش بندہ پر وری داند حکایت : ایک عارف کو غیب سے آواز آئی کہ تمہارے عبادت قبول نہیں ہوئی انہوں نے اس پر بھی عبادت کو نہ چھوڑا ۔ بلکہ بدستور اسی طرح پر پھر بھی عبادت کرتے رہے کسی نے ان سے کہا کہ جب تمہاری عبادت قبول نہیں ہوتی تو پھر اس کے کرنے کی کیا ضرورت ہے انہو ں نے کیا اچھا جواب دیا کہ بھائی اگر کوئی اور دروازہ ہوتا تو اس کو چھوڑ کر اس طرف چلے جاتے جب دوسرا اور دروازہ ہی نہیں پھر اور کہاں جائیں اور کیا جارہ کریں ۔ تو انی ازاں دل بپر داختن کہ دانی کے بے اوتواں ساختن پس معا غیب سے آواز آئی کہ جب ہماری سوا تمہارا اور کوئی نہیں تو خیر جیسی کچھ ہے وہی قبول ہے قبول است گرچہ ہنر نیستت کہ جز ماپنا ہے دگر نیستت عبادت میں تو بجز رضائے خدا کے ثمرات کا طلب کرنا بھی اخلاص کے بالکل خلاف ہے ۔ وما امرواالا لیعبد وااللہ مخلصین لھ الدین از خدا غیر خدارا خواستن ظن افروز نیست کلی کا ستن بدرود صاف ترا حکم نیست دم درکش کہ آنچہ سارقی مار یخت عین الطاف است میلان طبیعت کا معاصی کی طرف کمال کے منافی نہیں بشرطیکہ اس کے مقتضی پر عمل نہ ہو اور کاملین اور غیر کا ملین کا فرق اور اوپر جو بیان ہوا ہے کامل لوازم بشریہ سے نہیں نکلتا اس سے ایک بات یہ بھی