ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
کے دیکھا جائے تو فی الواقع ہر شخص کا مطلوب صرف ایک شے ہے - صرف اختلاف اس کے تعیین طریق میں ہے - کسی نے سمجھا کہ وہ شے تجارت سے حاصل ہوگی وہ تجارت میں مشغول ہوگیا - کسی نے خیال کیا کہ علم سے اس کی تحصیل ہوگی - وہ علم کا طالب بن گیا - کسی نے اولاد میں اس مطلوب کو گمان کیا - وہ اولاد کا شیفتہ ہوگیا - آپ کو تعجب ہوگا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے ہم تو دیکھتے ہیں کہ ہر شخص کا مقصود جدا ہے - اور تم کہتے ہو کہ سب کا ایک ہی مقصد ہے - اختلاف طرق میں ہے - اس لئے اس کو ایک مثال سے سمجھنا چاہیئے - سب کا مطلوب شے واحد /1 ہونے کی مثالیں اور اس شے واحد کی تعیین ایک شخص کے پاس دس سائل آئے - ایک نے روٹی طلب کی - دوسرے نے چاول پختہ مانگے - تیسرے نے پیسہ مانگا - چوتھے نے روپیہ پانچویں نے غلہ چھٹے نے آٹا ساتویں نے کوڑیاں - اٹھویں نے چنے بھنے ہوئے - نویں نے کچے چاول دسویں نے حلوا - پس اس مثال میں بظاہر مطلوب ہر ایک کا جدا ہے لیکن در حقیقت مقصود واحد ہے طرق مختلف ہیں - مقصود پیٹ بھرنا ہے کسی نے سمجھا کہ پکانے کا کون قصہ کرے اس نے پکی ہوئی روٹی مانگی - کسی نے خیال کیا کہ کچی جنس ملے گی تو اپنی مرضی کے موافق پکا کر کھائیں گے - کسی نے یوں ہوس کی کہ روپیہ پیسہ ملے گا تو جنس بھی اپنی خواہش کے موافق خرید کر پکائیں گے - اس مثال سے آپ کو مختلف کا جمع کرنا آسان ہوگیا ہوگا - اسی طرح ان لوگوں کے مقصود کو دیکھنا چاہیئے کہ ان کا مقصود کیا ہے - تو غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ سب کو شے واحد مقصود ہے اور وہ لذت و راحت ہے - طرق کا اختلاف ہے کسی نے سمجھا کہ روپے کے حاصل ہونے میں مزہ ہے وہ اس کا طالب ہوگیا کسی نے سمجھا کہ جاہ میں مزہ ہے کسی نے اولاد میں لطف دیکھا کسی نے تجارت میں کسی کی سمجھ میں آیا کہ دنیا کے مزے تو سب فانی ہیں مزہ اصلی تو آخرت میں ہے - الی غیر / 2 ذالک من الطرق مگر حاصل سب کا یک ہے کہ قلب کو چین ہو ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 ایک چیز / 2 ان کے سوا اور طریقوں تک