ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
حکایت : مشہور ہے کہ ایک شخص نے ایک بدوی کو دیکھا کہ وہ بیٹھا رو رہا ہے اور سامنے ایک کتا پڑا سسک رہا ہے ۔ بدوی سے رونے کا سبب پوچھا تو کہا کہ یہ میرا رفیق تھا چونکہ مر رہا ہے اس کے غم میں رو رہا ہوں اس شخص نے کتے کے مرنے کا سبب پوچھا ۔ بدوی نے کہا کہ صرف بھوک سے مر رہا ہے یہ سن کر اس شخص کو بہت صدمہ ہوا ۔ نظر اٹھا کر ادھر ادھر دیکھا تو ایک بوری نظر پڑی ۔ بدوی سے پوچھا کہ اس بوری میں کیا چیز ہے ۔ بدوی نے کہا کہ اس میں روٹی ہے ۔ اس شخص نے کہا کہ ظالم تیرے پاس روٹی موجود ہے اور کتاب بھوکوں مر رہا ہے ۔ اگر اس کے مرنے کا تجھے غم ہے تو اس میں سے روٹی نکال کر کیوں نہیں کھلا دیتا ۔ تو آپ کہتے ہیں کہ صاحب اتنی محبت نہیں کہ اس کو روٹی بھی دے دوں کیونکہ اس کو دام بھی لگتے ہیں ۔ ہاں اتنی محبت ہے کہ اس کے غم میں رو رہا ہوں کیونکہ آنسوؤں میں تو دام نہیں خرچ ہوتے ۔ گرجاں (1) طلبی مضائقہ نیست درزر طلبی سخن درین ست ہماری وہی حالت ہے کہ گھر بار سب تمہارا لیکن کسی چیز کو ہاتھ نہ لگانا کہ گناہوں میں مبتلا ہونے سے رنج بھی ہے اور ان کے مٹ جانے کی تمنا بھی ہے لیکن تدبیر نام کو نہیں ہاں ہے تو صرف اس قدر کہ دو آنسو بہا لئے ۔ محض بزرگوں کی توجہ کو علاج گناہ کیلئے کافی سمجھ لینے کی غلطی اور بعض لوگوں کو توجہ بھی ہوتی ہے تدبیر بھی کرتے ہیں لیکن یہ کہ کسی بزرگ کے پاس گئے اور اپنی حالت بیان کر کے فرمائش کی کہ آپ کچھ توجہ کیجئے اس کی بالکل ایسی مثال ہے کہ ایک شخص طبیب کے پاس جائے اور اپنے امراض کو بیان کرے اور جب طبیب نسخہ تجویز کرے تو اس سے کہے کہ حکیم صاحب میری طرف سے یہ نسخہ آپ ہی پی لیں ۔ ظاہر ہے کہ اس کو ساری دنیا احمق کہے گی اور سب قہقہہ لگائیں گے ۔ بس یہی حالت طالبین توجہ کی بھی ہے ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) اگر تم جن طلب کرو تو کوئی تنگی اور اگر روپیہ طلب کرو تو اس میں گفتگو ہے ۔