ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
مواخذے کی تقدیر پر تمام دواب کے ہلاک کو کیسے مرتب فرمایا تو وجہ اس کی یہ ہے کہ سب چیزیں انسان ہی کے لئے پیدا ہوئی ہیں جیسا کہ ارشاد ہے - ھو الذین لق لکم مافی الارض جمیعا یعنی تمام چیزیں جو زمیں میں ہیں تمہاری لئے پیدا کی ہیں خواہ ان کا نفع بلا واسطہ تم کو پہنچے یا واسطہ در واسطہ پس چونکہ انسان کے لئے ہی سب چیزیں پیدا کی گئی ہیں اااس لئے انسنا اگر گناہ پر ہلاک کیا جاتا تو دوسری چیزیں بھی اس لئے ہلاک کی جاتیں کہ جب وہی نہ رہا - جس کے لئے یہ سامان تھا تو پھر اس سامان کی کیا ضرورت ہے جب ادمی نہ ہو تو پھر خیمے ڈیرے و دیگر اسباب سامان کس کام کے البتہ یہ شبہ اور باقی رہ گیا کہ بروں کو تو ان کے برے کام کی سزا ملتی ہے اور نیک آدمیوں کو کیوں ہلاک کیا جاتا - سو اس کا جواب یہ ہے اچھے آدمی قدر قلیل ہوتے ہیں اور انسان کی ضروتیں تمدن وآسائش کے متعلق اس کژت سے ہیں کہ تھوڑی آدمی اس کو ہرگز پورا نہیں کرسکتے پھر اگر بروں کے بعد نیک زندہ رہتے تو ان کا جینا وبال ہو جاتا - ان کے لئے یہ مرنا ہی مصلحت و رحمت ہوتا - دعا اگر دنیاوی مباح کے لئے وہ وہ بھی عبادت ہے بخلاف اور عبادات کے اور اس کا راز ور فناء الفنا کی توضیح ایک مثال سے ایک خصوصیت خاص دعا میں ااور عبادات سے زیدہ یہ ہے کہ ور جتنی عبادتیں ہیں اگر دنیا کے لئے ہوں تو عبادات نہیں رہتیں مگر دعا ایک ایسی چیز ہے کہ یہ اگر دنیا کے لئے ہی ہو تو تب بھی عبادت ہے اور ثواب ملتا ہے مثلا مال مانگے دولت مانگے یا اور کوئی دنیوی حاجت مانگے جب بھی ثواب کا مستحق بنے گا بر خلاف اور عبادات کے کہ اگر ان میں دنیوی حاجت مطلوب ہو تو ثواب نہیں ملتا چنانچہ حجۃ الاسلام امام غزالی نے لکھا ہے کہ اگر طبیب نے کسی کو رائے دی کہ تم آج دن کا کھانا نہ کھاؤ اگر کھایا تو ضرر دے گا اس نے کہا لاؤ آج روزہ ہی رکھ لیں پس روزہ رکھ لیا تو اس کو خالص روزے کا ثواب نہ ملے گا کیونکہ اس کو در اصل روزہ رکھنا مقصود نہیں ایسے ہی کوئی شخص مسافرت میں اس نیت سے مجسد کے اندر اعتکاف کرے کہ سرائے کے کرایہ وغیرہ سے بچوں گا تو س کو خالص ثواب اعتکاف کا نہ ملے گا - مگر دعا میں یہ