ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
ہمارے قلب پر تفکر (1) یا تدبر کے آثار ذرا بھی نہیں ہوتے ۔ غرض کوئی مصیبت ایسی نہیں کہ ہم کو اس سے موت کی طرف توجہ ہو جائے تو صاحبو کیا یہ مہمل حالت چھوڑنے کے قابل نہیں کیا یہ ضروری العلاج نہیں اگر ہے تو فرمائیے آج تک اس کا کیا علاج کیا اگر نہیں کیا تو اب کرنا چاہیے اور سمجھ لینا چاہیے کہ علاج میں جس قدر دیر اور غفلت کی جاتی ہے مرض بڑھتا جاتا ہے چنانچہ مشاہدہ ہے ہر شخص غور کرے کہ جس قدر خوف بچپن میں تھا جوانی میں نہیں ہے اور جس قدر جوانی میں ہے بڑھاپے میں نہیں ہے ۔ حتی کہ بعض افراد ایسے بھی ہیں کہ سالہا سال تک ان کو ذرا بھی اثر نہیں ہوتا اور بعض کو اگرچہ موت یاد ہے لیکن خوف اور دہل نہیں ہے دیکھو اگر کسی شخص کو یہ معلوم ہو کہ میرے گرفتار کرنے کے لئے گارڈ پھرتی ہے تو اس کے قلب کی کیا حالت ہو گی کہ عیش تلخ ہو جاتا ہے ۔ چین و آرام برباد ہو جاتا ہے ۔ ہر وقت یہ دھن ہوتی ہے کہ کس طرح میں اس مصیبت سے نجات پاؤں ۔ غرض موت سے ہر وقت ڈرنا چاہیے ۔ خصوص جب کہ گناہوں کا انبار بھی سر پر لدا ہوا ہو جس سے سزا کا بھی سخت اندیشہ ہے ۔ آخرت میں بھی اور دنیا میں بھی ۔ مصیبت کے وقت بجائے استغفار کے خرافات (2) بکنے کی مذمت مگر ہم لوگ اس سے ایسے بے خبر ہیں کہ کسی مصیبت میں گناہوں کو کبھی یاد ہی نہیں کرتے ۔ بلکہ مصیبت میں اکثر یہ مقولہ زبان پر لے آتے ہیں کہ کر تو ڈر نہ کر تو ڈر مطلب یہ کہ ہم نے تو کوئی جرم نہیں کیا مگر اڑنگے میں آ گئے سو خوب سمجھ لو کہ یہ ایک جاہلانہ مقولہ ہے کیونکہ نہ کر کے ڈرنے کی کوئی وجہ نہیں ورنہ اگر کچھ نہ کر کے بھی ڈرنا ضروری ہے تو اس کے معنی یہ ہوں گے کہ نعوذ باللہ خدا تعالی گویا ظالم ہیں خوب یاد رکھو کہ ایسا کہنا سخت توہین کرنا ہے ۔ خدا تعالی کی ۔ صاحبو خدا تعالی تو کئے پر بھی کم گرفت کرتے ہیں اور بے کئے تو پکڑے ہی نہیں چنانچہ قرآن شریف میں منصوص ہے ۔ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) سوچ اور انجام بینی ۔ (2) بے عقلی کی باتیں ۔ بات بے معنی سے ۔