ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
بے تابی تعصب نہیں ہے یہ دین کی حمیت ہے ۔ صاحبو کیا شریعت کے احکام کی وہ عظمت اور محبت بھی دل میں نہ ہونا چاہیے جو کہ اپنی ماں کی ہے کہ ماں کی نسبت ناگوار کلمات سن کر تو انسان قابو سے باہر ہو جائے اور اپنے آپے میں نہ رہے اور شریعت کی ہتک ہوتے ہوئے دیکھ کر اس کو غصہ بھی نہ آجاوے 1؎ اور جن کو غصہ نہیں آتا وہ نا حقیقت شناس ہیں ۔ اس لئے ان کو غیرت نہیں آتی کچھ دنوں اس رنگ میں آپ اپنے قلب کو رنگو اور پھر بھی اگر یہ حالت رہے تو جانیں صاحبو محض الفاظ کے سننے سے پوری طرح سمجھ میں نہیں آسکتا کہ یہ کیفیت کیونکر ہو جاتی ہے وجہ یہ ہے کہ اپنے اوپر یہ حالت گزری نہیں کسی نے خوب کہا ہے ؎ پرسید یکے کہ عاشقی چیست گفتم کہ چو ما شوی بدانی ( کسی نے پوچھا کہ عاشقی کیا چیز ہے میں نے کہا ہم جیسے ہو جاؤ جان لو گے ) میں جو کچھ کہہ رہا ہوں تقلیدا 2؎ ہی کہہ رہا ہوں لیکن خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ جن حضرات کی تقلید اختیار کی ہے ان کو سچا سمجھتا ہوں ۔ محبان حق کی کیا حالت ہوتی ہے اور اس کا بیان کہ جو لوگ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے متبع ہیں وہ جنت میں آپ کے ساتھ رہیں گے صاحبو ان حضرات کی غیرت کی یہ حالت تھی کہ خدا اور رسول سے دور کرنے والی چیزوں کو گو وہ چیزیں ان کی کیسی ہی مرغوب و محبوب ہوں ۔ طاغوت 3؎ سمجھتے ہیں ۔ حضرت طلحہ کا واقعہ ہے کہ وہ اپنے باغ میں نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک پرند اس میں اڑ کر آگیا اور چونکہ باغ نہایت گنجان تھا باہر نکل جانے کے لئے اس کو کوئی راستہ نہ ملا ۔ پریشان ادھر ادھر اڑتا پھرنے لگا ۔ اس پرند کی یہ حالت دیکھ حضرت طلحہ کے دل میں باغ کے گنجان ہونے پر گونہ مسرت پیدا ہوئی اور یہ خیال ہوا کہ ما شاء اللہ میرا باغ کس قدر گنجان اور اس کے درخت ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1؎ ایسی بات پر تو ہر مسلمان کو غصہ آنا ضروری ہے جس کو بھی اللہ اور رسول سے محبت ہو مولوی ہو یا معمولی 2؎ بزرگوں کی اتباع میں 3؎ ایک بت یا شیطان سمجھتے ہیں ۔