ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
( اے بھائی وہ تو ایسی درگاہ ہے جس کی کوئی انتہا ہی نہیں - جس جگہ تم پہنچ گئے وہیں نہ کھڑے رہ جاؤ ) طالب کے کیسے کیسے امتحانلئے جاتے ہیں حکایت : ایک شخص کی نسبت لکھا ہے کہ اس کو روزانہ یہ آواز آتی کہ تو کافر ہوکر مرے گا - جب ایک مدت تک یہ آواز آئی تو شیخ سے ذکر کیا - انہوں نے فرمایا کہ میاں یہ دشنام محبت ہے مایوس نہ ہوجانا - محبوبوں کی عادت ہے کہ محب کو چھیڑا کرتے ہیں خوب کہا ہے ؎ بدم گفتی وخور سندم عفاک اللہ نگو گفتی جواب تلخ می زیبد لب لعل شکر خارا ( تم نے مجھے برا کہا تو میں خوش ہوں اللہ تم کو معاف کرے تم نے ٹھیک ہی کہا کیونکہ سرخ شکر چبانے والے یعنی شیریں لبوں کو کڑوا جواب ہی زیب دیتا ہے ) اور یہ ایک قسم کا امتحان ہے - سارے امتحانات اس وقت برداشت ہوتے ہیں جبکہ دل میں خدا کی محبت پوری پوری ہو لیکن یہ ساری باتیں اس وقت برداشت ہوتی ہیں کہ دل میں خدا کی محبت پوری پوری ہو پس اس کی کوشش کرو - خدا تعالیٰ کی محبت حاصل کرنے کا طریقہ اور اس طریق کے دو امر ہیں - ذکر کی کثرت اور اہل اللہ کی صحبت ان کے پاس آنا جانا اس سے تدریجا ماسوی اللہ سب تمہارے دل سے نکلنے شروع ہوجائیں گے - اور یہ حالت ہوگی ؎ عشق آں شعلہ است کو چوں برفروخت ہر چہ جز معشوق باقی جملہ سوخت ( عشق تو وہ شعلہ ہے کہ جب بھڑک اٹھتا ہے تو سوائے معشوق کے باقی سب کو پھونک دیتا ہے ) تیغ لادرقتل غیر حق براند درنگر آخر کہ بعد لاچہ ماند ( لا ( نہیں ) کی تلوار حق کے سوا سب کے قتل میں پھیر ڈالی پھر دیکھو آخر لا کے بعد کیا رہ گیا ہے )