ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
حاصل کل کایہ ہوا اہل سلوک کے لئے یہاں چند ضروری معمول بیان کئے گئے قیام لیل یعنی تیجد تلاوت قرآن تبلیغ دین ذکر وتبتل توکل اور چونکہ تعلق خلق کی دوقسم ہیں ایک موافقین کےساتھ اس کا بیان اشارۃ ان لک فی النھار سبحا طویلا میں ہوا ہے جس کا حاصل تبلیغ دین اور اشارۃ وتربیت ہے چونکہ موافقین سے تعلق محبت کا ہے اس کے حقوق بوجہ اس کے کہ وہ حالت طبعی ہے تقاضائے حب کی وجہ سے خود بخود دادا ہوجاتے ہیں ۔ اس لئے اس میں زیادہ اہتمام کی ضرورت نہ ہوئی البتہ مخالف کے معاملہ میں ممکن تھا کہ کچھ افراط و تفریط ہوجاتی اس لئے اس کا بیان اہتمام سے فرماتے ہیں ۔ واصبر علی مایقولون واھجرھم ھجرا جمیلا مطلب یہ کہ مخالف کی ایزا پر صبر کیجئے اور ان سے علیدہ رہئے اچھے طور پر کہیں ایسا نہ ہو کہ سختی سے ان کی آتش عناد اور بھڑک اٹھے اور زیادہ تکلیف پہنچائے ہجری سے مراد قطع تعلق ہے اس طرح پر کہ قلب میں تنگی نہ ہو جب صبر کی تعلیم دی گئے تو اس کی تسہیل کے لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے انتقام لینے کی خبر سنا کر آپ کی تسلی بھی فرمائی جاتی ہے کہ وذرنی والمکذبین اولی النعمتہ ومھلھم قلیلا یعنی مخالفین کے معاملہ کو ہم پر چھوڑ دیجئے ہم ان سے پورا بدلہ لے لیں گے یہ خدا تعالٰی کی عادت ہے کہ اہل حق کے مخالفین سے پورا انتقام لیتے ہیں اس لئے بھی مناسب یہی ہے صبر اختیار کیا جائے ۔ کیونکہ جب اپنے سے بالادست بدلہ لینے والا موجود ہے تو کیوں فکر کی جائے ۔ خدا تعالٰی کی اس سنت کے موافق مخالف کو آخرت اور دنیا دونوں میں رسائی ہوجاتی ہے بس تجربہ کر دیم دریں دیر مکافات باورد کشان ہر کہ در افتاد بر افتاد ہیچ قوے را خدار سوا نہ کرد تادل صاحبد لے نامد بدرد اہل تصوف کے لباس خاص اختیار کرنے کی وجہ اور یایھاالمزمل میں دو لطیفے بھی معلوم ہوئے ایک یہ کہ جس طرح آپ بوجہ غایت حزن والم اپنے اوپر چادر اوڑھے ہوئے تھے اسی طرح بعض اہل طریق کا معمول ہوتا ہے کہ چادر ایسے طور پر لپیٹ لیتے ہیں کہ نظر منتشر نہ ہو اور اس سے قلب منتشر نہ ہو اور جمیعت کے