ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
نماز کے بعد وعظ فرمانے بیٹھ گئے - اس میں یہ بھی کہا کہ بعض لوگوں کا یہ حال ہے کہ جورو کی بغل میں پڑے رہتے ہیں اور تکبیر اولیٰ قضا ہوجاتی ہے - جناب سید صاحب نے نہایت شکر ادا کیا اور فرمایا اب ایسا نہیں ہوگا - اس بیان کے بعد فرمایا کہ مولوی عبد الحئی صاحب نے باوجودیکہ ظاہرا یہ عنوان خلاف ادب تھا اس واسطے اس عنوان سے کہنے کی جرات کی تھی کہ انکو معلوم تھا کہ سید صاحب کے دل می اس سے میل نہ آئے گا بلکہ خوش ہوں گے - اور ان کے خوش کرنے کو بی ادبی اختیار کی ؎ گفتگوئے عاشقاں درکار رب جو شش عشق ست نے ترک ادب با ادب ترنیست زوکس درنہاں بے ادب ترنیست زوکس درجہاں ! ایسا ہی قصہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا جو حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے معلوم ہے کہ جب تم مجھ سے خفا ہوتی ہو اس وقت کاورب ابراہیم کہتی ہو اور جس وقت خوش ہوتی ہوتو اس وقت لاورب محمد کہتی ہو - حضرت عائشہ نے فرمایا کہ لا اھجر الا اسمک بعض باتیں ایسی ہوتی ہیں کہ اگر کوئی اور کرے بے ادبی میں داخل ہوجائے بلکہ کفر ہوجائے مگر عاشق صادق جوش محبت اور علاقہ محبت سے کرتا ہے اس لئے وہ عفو ہوتی ہیں - حاصل یہ کہ ظاہرا باتیں بے ادبوں کی سی ہوتی ہیں اور باطنا ہوتی ہیں با ادب ؎ کار پاکاں را قیس از خود میگر گرچہ ماند درنوشتن شیر و شیر جملہ عالم زیں سبب گمراہ شد کم کسے ز ابدال حق آگاہ شدہ گفت اینک مابشر ایشاں بشر ماوایشاں بستہ خوابیم و خور ایں ندا نستند ایشان از عمیٰ درمیاں فرقے بود بے منتہا احمد و بوجہل دربت خانہ رفت زیں شدن تا آں شدن فرقیست ژرف مجسد کی حاضری کے وقت کیا حالت ہونی چاہیے اور اس کا بیان کہ اس حالت کے حصول سے مایوس نہ ہونا چاہیے آداب مجسد کو بلا ارادہ تشبہ ایسا خیال کرنا چاہیے جیسا کہ حاکم دنیوی کی حضوری میں قلب اور جوارح کی حالت ہوتی ہے کہ اس کا مصداق بن جاتا ہے ؎