ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
پہنچ رہا ہے - اور دوسرے شے مرامت ہے وہ کبھی کبھی عارفین میں ہوتی ہے - کرمت یہ ہے کہ کسی خارق /1 عادت کا ان کے زریعہ سے ظاہر ہونا کرامت میں قصد نہیں ہوت گو علم ہو اور تصرف میں قصد کرنا اور توجہ اس کی طرف مبزول کرنا ضروری ہے ہاں گر اذن/2 الہیٰ اس تصرف کا ہوتو اور بات ہے - رسول اللہ ﷺ نے مشکلات میں دعائیں کی ہیں تصرف سے کہیں کام نہیں لیا - الا نادرا /3 یہی وجہ ہے کہ اانبیاء علہیم السلام اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے امور /4 نازلہ میں دعائیں بہت کی ہیں مگر یہ کہیں نہیں آیا کہ آنکھیں بند کر کے اس طرف توجہ وتصرف کیا ہو چنانچہ آیا ہے کہ حضور نے دعا فرمائی - اللھم اعز الاسلام بعمر بن الخطاب او بعمر بن ھشام یعنی اے اللہ اسلام کو قوت دے عمر بن خطاب سے یا ابو جہل بن ہشام سے یعنی ان کو مسلمان کردے - یہ نہیں کیا کہ ان کی جانب توجہ فرمائی ہو اور تصرف کیا ہو بکلہ دعا فرمائی ااگر تصرف ہوتا تو دو کا نام نہ لیتے کیونکہ تصرف میں یکسوئی لازم ہے ایک کو معین کر کے جب تک اس کی طرف کامل توجہ نہ ک جاوے کچھ نہیں ہوتا - حق تعالیٰ نے حضرت معر رضی اللہ عنہ کے بارہ میں دعا قبول فرمائی اور وہ مسلمان ہوگئے - غرض یہ تو ایا ہے حضور نے ہدایت کی دعائیں فرمائی ہیں چنانچہ احادیث ان دعاؤں سے مملو /5 و مشحون ہیں اور یہ بہت کم منقول ہے کہ تصرف کیا ہو - اسی واسطے میں نے اوپر بازن الہیٰ کی شرط و قید ذکر کردی ہے - اس لئے کہ تصرف بھی حضور نے گاہ گاہ فرمادیا ہے چنانچہ آی ہے کہ آپ نے بعض صحابہ کے سینہ پر ہاتھ مارا - ان کا شبہ زائل ہوگیا - ایک صحابی گھوڑے پر سوار نہ ہوسکتے تھے - آپ نے ان کے سینہ پر ہاتھ مارا وپ سوار ہونے لگے سینہ پر ہاتھ مارنا یہ قرینہ اس کا ہے کہ یہ فعل تصرف ہے اور اگر کس کی سمجھ میں اس کی کوئی اور توجیہ آجاوے تو پھر استثنا کی حاجت نہیں ہے انبیاء کے تصرف نہ فرمانے ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 معمول و عادت کے خلاف /2 اللہ تعالیٰ کی اجازت /3 سوائے نادر و شاز کے /4 نازل ہونیوالی مصیبتیں /5 بھری ہوئی اور پر ہیں