ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
درویش متقی کے اندر تواضع اور عیب دونوں جمع ہوتے ہیں ایک مرتبہ حضرت عمر نے برسر منبر فرمایا کہ اسمعوا (1) واطیعوا سامعین میں سے ایک شخص نے کہا لا نسمع (2) ولا نطیع ۔ حضرت عمر نے وجہ پوچھی تو اس شخص نے کہا کہ غنیمت کے چادریں جو آج تقسیم ہوئے ہیں سب کو تو ایک ملا ہے اور آپ کے بدن پر دو ہیں ۔ معلوم ہوتا ہے آپ نے تقسیم میں عدل نہیں کیا ۔ آپ نے فرمایا بھائی تو نے اعتراض میں بہت جلدی کی ۔ بات یہ ہے کہ میرے پاس آج کرتا نہیں تھا ۔ تو میں نے اپنے چادرے کو تو ازار کی جگہ باندھا اور ابن عمر سے ان کا چادرہ مستعار لے کر اس کو کرتہ کی جگہ اوڑھا (3) ہے ۔ اس واقعہ سے آپ کو یہ بھی معلوم ہو گیا ہو گا کہ ان حضرات میں بڑے چھوٹے سب برابر حصے کے مستحق سمجھے جاتے تھے ۔ آج بڑوں کا دوہرا حصہ ہونا تو گویا لازمی امر ہے ۔ البتہ اگر مالک ہی دوہرا حصہ دے تو مضائقہ نہیں غرض تواضع کی کیفیت (4) تو یہ تھی اور باوجود اس نرمی کے رعب کی یہ حالت تھی کہ ایک مرتبہ آپ بہت سے صحابہ کے ساتھ جا رہے تھے اتفاقا پشت کی طرف جو آپ نے نظر کی تو جس جس پر نظر پڑی سب گھٹنوں کے بل گر پڑے ۔ ہر کہ ترسید (5) از حق و تقوی گزید ترسد ازوے جن و انس و ہرکہ دید یعنی جو خدا تعالی سے ڈرے گا اس سے سب ڈریں گے ۔ اور اگر کسی کے رعب میں کمی ہے تو تقوی کی کمی کی وجہ سے ورنہ ضرور ہیبت ہوتی ہے ہاں وحشت اور نفرت نہیں ہوتی ۔ اور اجتناب (6) و عدم اختلاط کے ساتھ جو ہیبت ہوتی ہے وہ ایسی ہے جیسے لوگ بھیڑیئے سے ڈرتے ہیں کہ اگر اس مجلس میں بھیڑیا آ جائے تو ابھی سب کھڑے ہو جائیں ۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) تم سنو ( حکم خلیفہ کو ) اور اطاعت کرو12 ۔ (2) ہم نہیں سنتے اور نہ اطاعت کریں گے ۔ (3) یہ واقعہ حدیث میں ہے ۔ (4) کہ سارے مسلمانوں کے بادشاہ اور مجمع عام میں ایک شخص ان کے حکم کو ٹھکراتا ہے صاف انکار کر کے توہین کرتا ہے ۔ مگر اس کو سزا تو درکنار ناگواری بھی ظاہر نہ کی وجہ پوچھی اور جواب تسلی بخش اور نرمی سے دیا ۔ (5) جو خدا تعالی سے ڈرا اور اس نے تقوی اختیار کیا تو اس سے تمام جن اور انسان اور جو کوئی دیکھے ڈرتا ہے ۔ (6) الگ الگ رہنا ، میل جول نہ رکھنا ۔