ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
اسلام سے بعد کا پہلا زینہ دنیا کو اختیار کرنا ہے دین اسلام سے بعد کا پہلا زینہ یہ ہے کہ خدا تعالی کو چھوڑ کر اور دین کو چھوڑ کر صرف دنیا کے حاصل کرنے پر متوجہ ہو رہے ہیں اور تحصیل دین کو مخل (1) دنیا سمجھ رہے ہیں اور واقعی حقیقت ہے کہ دنیائے حلال دین کے ساتھ سایہ کی طرح ہے اگر کوئی سایہ کو پکڑنا چاہے تو اس کی صورت یہی ہے کہ اصل چیز کو حاصل کرے تو دنیا بھی جبھی حاصل ہو سکتی ہے کہ جب دین کو مضبوطی کے ساتھ اختیار کیا ہو آج افسوس ہے کہ فلسفہ و حقیقت شناسی کی اتنی بڑی ترقی ہے لیکن لوگ دنیا کی حقیقت میں ذرا غور نہیں کرتے ۔ محض مال اور جاہ (2) کی طلب کو اصل مقصود سمجھتے ہیں حالانکہ یہ امر دیکھنے کے قابل ہے کہ مال کیوں مقصود ہے اور جاہ کیوں مطلوب ہے ۔ دنیا سے اصل مقصد کیا ہے اور اس کی کتنی ضرورت ہے سو مال تو جلب (3) منفعت کے لئے مطلوب ہے اور جاہ دفع (4) مضرت کے لئے یعنی ہم کو بڑائی کی اتنی ضرورت ہے کہ ظالموں کی دست برد سے محفوظ رہیں دیکھئے سقے چمار وغیرہ بیگار میں پکڑے جاتے ہیں لیکن جو معزز لوگ ہیں وہ نہیں پکڑے جاتے کیونکہ وہ ذی جاہ ہوتے ہیں ۔ اور جاہ ایک قدرتی قلعہ ہے تو یہ دونوں چیزیں جلب منفعت اور دفع مضرت کے لئے ہیں پس مال اس قدر کافی ہے کہ جس سے ہم منافع حاصل کر سکیں اب لوگوں نے نفس مال کو معبود مطلق بنا رکھا ہے تو کتنی بڑی فلسفی غلطی ہے ۔ اہل اللہ کو پریشانی مطلق نہیں ہے صاحبو ! اصل مقصود محض دین ہے جب وہ حاصل ہو جاتا ہے تو دوسرے مقاصد خود بخود حاصل ہو جاتے ہیں چنانچہ دیکھ لیجئے کہ جو لوگ خدا کے کام میں لگے ہیں ان میں کوئی بھی پریشانی میں مبتلا (5) نہیں بلکہ میں کہتا ہوں کہ اہل اللہ اس قدر آسائش میں ہیں کہ اہل دنیا کو بھی اتنی آسائش نصیب نہیں ہے اور امتحان اس کا یہ ہے کہ اول ایک بڑے سے بڑے دنیا دار ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) خلل پیدا کرنیوالا (2) عزت (3) فائدہ حاصل کرنے کیلئے (4) نقصان و تکلیف دور کرنے کیلئے (5) ان کے دلوں کو سکون حاصل ہے اور مقصود مال و دولت سے دل کا سکون ہی ہوتا ہے وہ صرف انہی کو میسر ہے