ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
محققین کے نزدیک متعارف توجہ اور تصور شیخ کے نا پسندیدہ ہونے کی وجہ اور غیر اللہ سے محبت کی حد یہ توجہ اگرچہ ( بالغیر /1 ) طاعت ہو لیکن وہ کاملین کے لئے طاعت نہیں کیونکہ اس میں مخلوق کی طرف کامل توجہ لازمی ہے اور ان کی حق میں غیر اللہ کی طرف التفات کرنا سخت گنا ہے - بہ ہر چہ از دوست دامنی چہ کفر آنحرف چہ ایماں بہ ہر چہ ازیار دور افتی چہ زشت آں نقش وچہ زیبا ( ہر اس حرف سے کہ تم دوست سے پیچھے رہ جاؤ کفر ہو یا ایمان کا اور ہر اس نقش سے کہ محبوب سے دور ہوجائے ہو برا ہو یا خوبصورت سے بچو ) خلاصہ یہ ہے کہ نفس توجہ اگرچہ زیبا / 2 ہو لیکن جب کہ اس نے خدا سے ہٹا دیا تو یقینا زشت /3 ہے - اسی طرح تصور شیخ کا شغل /4 بھی محققین نے اکثروں کو بتلانا بالکل ترک کردیا ہے سبب یہی ہے کہ تصور شیخ میں مرید کی پوری توجہ شیخ کی طرف ہوتی ہے ذات باری کی طرف بالکل التفات نہیں ہوتا اور یہ عیب کاملین کے یہاں جرم ہے - خوب کہا ہے ؎ یک چشم زدن غافل ازاں شاہ نباشی شاید کہ نگاھے کند آگاہ نباشی ( ایک پلک جھپکنے کو بھی اس شاہ سے غفلت نہ کرنا ایسا نہ ہو کہ وہ توجہ کرے اوع تم غافل رہو ) ممکن ہے کہ جس وقت یہ شخص پیر کے تصور میں مصروف ہے وہی وقت ادھر کی طرف کی توجہ کے نافع / 5 ہونے کا ہو - اسی لئے کاملین کی طبیعت اچٹتی ہے اور ان کو سخت وحشت ہوتی ہے - اس کی بالکل ایسی مثال ہے جیسے اوجھڑی کہ اس کو حلال تو ضرور کہیں گے اگر غلاظت سے صاف ہو لیکن ایک لطیف المزاج آدمی سے پوچھو کہ اس کے خیال سے بھی وحشت ہوتی ہے اور صاحبو اصل تویہ ہے کہ جب ایک دل میں دو خیال نہیں آسکتے ایک نیام میں دو ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 یعنی گو دوسرے کے دل میں عمرہ کیفیت پیدا ہو کر خدا تعالیٰ سے لگاؤ اور نسبت کچھ نہ کچھ ہوسکنے کی وجہ سے اس کے لئے ثواب کا ذریعہ ہو - / 2 اچھی ہو کہ مرید میں کچھ نہ کچھ بھلائی پیدا کردے - / 3 بری / 4 پیر کے تصور کا شغل کہ مرید ہر طرف سے دل و ذہن کو خالی کر کے پیر کا تصور اور اس سے فیض کے دل پر مثل پانی کے نالہ کے آنے کا قوی ترین خیال کیا کرے - /5 لہذا یہ شغل نا جائز تو نہیں مگر ناپسندیدہ ہے -