ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
ان سے اجتناب کیا جائے اور چونکہ وہ کثیر الوقوع ہیں جب ان سے اجتناب ہوگا تو ان شاء اللہ تعالیٰ سب گناہوں سےا جتناب ہوجائے گا دوسرے یہ قاعدہ ہے کہ جب انسان کسی ایک گناہ کو چھوڑتا تو سب گنا اس کے چھوٹ جاتے ہیں یعنی ایک گناہ کا ترک دوسرے کے ترک میں معین ہوتا ہے - تو گویا اب دو باتیں بیان کرنی رہ گئیں ایک تو مختصر سی فہرست گناہوں کی دوسرے توبہ کرنے کے لئے موانق اور ان کے ارتفاع کے ذرائع سو سمجھنا چاہئے کہ جب توبہ کا وجوب قرآن شریف سے ثابت حدیث شریف سے ثابت تو اس کی طرف سے بے توجہ ہونے کے اسباب کا ارتفاع / 1 واجب ہوگا - اسباب یہ ہیں کہ جن کو میں مع ان کے علاج کے بیان کرتا ہوں - اول مانع توبہ / 2 سے علم دین نہ ہونا ہے پہلا مانع سبب توبہ کا یہ ہے کہ ہم کو گناہوں کی تفصیل معلوم نہیں تو جب گناہ ہی کا علم نہ ہوگا اور توبہ گناہ ہی سے ہوتی ہے توبہ کیونکر ہوگی - افسوس ہے ہم لوگوں کو علم سے اس قدر اجنبیت ہوگئی کہ اگر کوئی عالم ہمارے سامنے ہمارے افعال کا گناہ ہونا بیان کرتا ہے تو سن کر تعجب ہوتا ہے - علم سے اجنبیت کے متعلق ایک حکایت یاد آئی - حکایت : ایک معتبر راوی سے معلوم ہوا کہ ایک بڑے انگریزی کے فاضل کو سفر میں پانی نہ ملا تو نماز کے وقت آپ نے تیمم کیا اور مٹی کے کر اس سے کلی بھی کی خدا جانے کیا کیا ہوگا - منہ میں مٹی لے کر اس کو تھوکا یا اور کوئی صورت نکلای ہوگی - ملا حظہ کیجئے کہ ناقفی کس حد تک پہنچ گئی - سو اس کا علاج یہی ہے کہ علم دین پوری طرح سے حاصل کیا جائے اور کچھ بھی نہ ہو تو کم از کم بہشتی زیور کے دس / 3 حصے ہی پڑھ لیں - اور سہل طریقہ اس کا یہ ہے کہ مرد تو علماء سے پڑھ لیں پھر جو کچھ پڑھاہے عورتوں کو بھی پڑھادیں - دوسرا مانع توبہ سے گناہ کو ہلکا سمجھنا اور اس کے اسباب دوسرا مانع توبہ سے یہ ہے کہ بعض لوگ گناہ کا گناہ ہونا تو جانتے ہیں لیکن اس کو کوئی ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 بے توجہ کے سبیوں کا اتھ جانا اور دور کرنا / 2 روکنے والا - / 3 بلکہ گیارہواں بھی اور تعلیم الدین