ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
غرض اس میں ہر عضو کو گناہ سے بچایا جاوے - بقیہ منکرات ایک زبان ہی کے بیس گناہ ہیں جیسا کہ امام غزالی رحمتہ اللہ نے لکھا ہے ایک ان میں سے کذب ہے - جس کو لوگوں نے شیر مادر / 1 سمجھ رکھا ہے اور کذب وہ شے ہے کہ کسی کے نزدیک بھی جائز نہیں اور پھر اس کو مسلمان کیسا خوشگوار سمجھتے ہیں ذرا سا بھی لگاؤ کذب کا ہو جائے بس معصیت ہوگئی - حکایت : یہاں تک کہ ایک صحابیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ایک بچہ سے بلانے کے طور پر یوں کہا کہ لے یہاں آؤ چیز دیں گے دکھایا کہ یہ کھجور ہے میرے ہاتھ میں فرمایا اگر تمہاری نیت میں کچھ نہ ہوتا تو یہ معصیت لکھ لی جاتی - حضرت کذب یہ چیز ہے خیر یہ تو بڑے لوگوں کی باتیں ہیں اگر اس سے احتراز نہ ہوسکے تو کذب / 2 مضر سے تو بچنا چاہئے اور پھر روزہ میں - دوسرا گناہ زبان کا غیبت ہے لوگ یوں کہا کرتے ہیں کہ میاں ہم تو اس کے منہ پر کہہ دیں منہ پر عیب جوئی کروگے تو بہت /3 اچھا کروگے اور پیچھے تو ظاہر ہے جیسا اچھا ہے بلکہ اگر منہ پر برا کہو گے تو بدلا بھی پاؤگے وہ شخص تمہیں برا کہہ لے گا یا اپنے اوپر سے اس الزام کو دفع کرے گا پیچھے برائی کرنا تو دھوکہ سے مارنا ہے یاد رکھو کہ دوسرے کا مال محترم / 4 ہے ایسی ہی بلکہ اس سے زیادہ آبرو ہے - چنانچہ جب آبرو پر آبنتی ہے تو مال تو کیا چیز ہے جان تک کی پرواہ نہیں رہتی پھر آبرو ریزی کرنے والا کیسے حق العبد سے بری ہوسکتا ہے مگر غیبت ایسی رائج ہوئی کہ باتوں میں احساس بھی نہیں ہوتا کہ غیبت ہوگئی یا نہیں - اس سے بچنے کی تدبیر تو بس یہی ہے کہ کسی کا بھلا یا برا اصلا ذکر ہی نہ کیا جاوے کیونکہ ذکر محمود بھی اگر کیا جاوے کسی کا تو شیطان دوسرے کی برائی تک پہنچا دیتا ہے - اور کہنے والا سمجھتا ہے کہ میں ایک ذکر محمود کررہا ہوں اور اس طرح ایک خیر اور ایک شرمل جانے سے وہ خیر بھی کا لعدم ہوگئی اور حضرت اپنے ہی کام بہتیرے ہیں پہلے ان کو پورا کیجئے دوسرے کی کیا پڑی - علاوہ بریں ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 ماں کا دودھ / 2 جو دوسروں کو ضرر پہنچائے - / 3 یہ تو مسلمان کو تکلیف دینا ہوا جو حرام ہے / 4 عزت والا