ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
شریعت (1) کی ہوا بھی نہیں لگی ۔ جس سے وہ حالت ہوتی ہے کہ از بروں (2) چوں گور کافر پر حلل داندروں قہر خدائے عزو جل از بروں طعنہ زنی بربایزید وزدرو نت ننگ میدارد یزید بہت لوگ ہماری پارسایانہ صورت کو دیکھ کر دھوکہ میں آ جاتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ خدا کے خاص مقبولین میں ہیں ۔ حالانکہ ہم میں جزء (3) اخلاقی کا جو کہ شعب دین سے ایک عظیم الشان شعبہ ہے نشان تک نہیں ہوتا ۔ ہماری ساری حرکتیں تکلف (4) پر مبنی اور سارے افعال بناوٹ سے ناشی (1) ہوتے ہیں ۔ ظاہر (5) کی درستی بھی بہت ضروری ہے یاد رکھو کہ ظاہر کی درستی بھی بیکار نہیں ہے اس کا بھی باطن پر بہت زیادہ اثر ہوتا ہے ۔ حضرت موسی جب ساحران فرعون کے مقابلہ کے لئے تشریف لے گئے تو مقابلہ کے بعد ساحر تو سب مسلمان ہو گئے تھے لیکن فرعون نہیں ہوا تھا ۔ حضرت موسی نے خدا تعالی سے سبب پوچھا ارشاد ہوا کہ اے موسی علیہ السلام ساحران فرعون اس وقت تمہارا سا لباس پہن کر آئے تھے ۔ ہماری رحمت نہ گوارا نہ کیا کہ تمہارے ہم لباس دوزخ میں جائیں اس لئے ہم نے ان کو ایمان کی توفیق دے دی اور فرعون محروم رہا ۔ پس خلاصہ یہ نکلا کہ ظاہر کی درستی بھی اچھی چیز ہے ۔ مگر محض اس کی درستی پر اکتفا نہ کرنا چاہیے بلکہ اس کے ساتھ باطن کو بھی درست و آراستہ بنانے کی فکر ہونا چاہیے ۔ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) کیونکہ شریعت تو ان تمام اعمال کا نام ہے جو ظاہری اعضاء سے انجام پائیں یا دل سے دل کی صفائی نہ ہو گی تو پوری شریعت پر عمل کہاں ہوا ۔ (2) باہر سے تو کافر کی قبر کی طرح کہ حلوں اور زینتوں والی ہے ۔ اندر خدائے عزوجل کا غضب نازل ہو رہا ہے ۔ باہر سے حضرت بایزید بسطامی جیسے ولی اللہ کو طعنہ دیتے یعنی شرماتے ہو اور تمہاری اندر کی کیفیت سے یزید بھی عار محسوس کرتا ہے ۔ (3) اخلاق اور دلی کیفیتوں کے جو دین کے شعبوں میں عالیشان شعبہ ہیں کسی ذرا سے جز کا (4) ظاہر کے بناؤ (5) زبان ، پیر ہاتھ اور جسم کے عمل و لباس وضع و قطع کو ظاہر اور دل کی کیفیات کو باطن کہتے ہیں ۔ (1) پیدا