ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
تھے کہ حضرت صفیہ جو ازواج مطہرات سے ہیں تشریف لائیں جب واپس تشریف لے گئیں تو حضور ان کے پہنچانے کے لئے لب مسجد تک تشریف لائے کہ سامنے سے دو شخص آئے حضور نے فرمایا ذرا ٹھرو اور پھر فرمایق انھا صفیۃ یعنی یہ صفیہ ہیں - یہ بات ان کو بہت بھاری ہوئی اور عرض کیا یارسول اللہ توبہ توبہ کیا حضور کی نسبت ہم کچھ گمان کرسکتے تھے فرمایا کہ شیطان ابن آدم کے رگ و ریشہ میں بجائے خون کے دوڑتا ہے - مجھ کو اندیشہ ہوا کہ کہیں تمہارے دل میں کوئی وسوسہ نہ ڈال دے - اہل اللہ مختلف مذاق کے ہوتے ہیں اولیاء اللہ مختلف رنگ کے ہوئے ہیں - سرکاری گلدستہ ہے اس میں گلاب بھی ہے چنبیلی بھی بیلا بھی اور خار بھی ہے - اہل اللہ کو غم ہوتا ہے پریشانی نہیں ہوتی اگر کوئی کہے کہ ہم نے انبیاء کی حکایتیں سنی ہیں کہ ان کو غم ہوئے ہیں - یعقوب علیہ السلام ایک مدت تک یوسف علیہ السلام کی جدائی میں مغموم رہے - ایوب علیہ السلام سخت مصاھب میں مبتلا رہے - یوسف علیہ السلام کو بھایئوں نے ایذا پہنچائی - جواب یہ ہے کہ ان حضرات کو رنج و غم تو ہوا لیکن پریشانی نہیں ہوئی - غم اور شے ہے پریشانی اور چیز ہے - غم ہونا کمال کے منافی نہیں بلکہ عین کمال ہے - بعض بزرگوں کا حال آیا ہے کہ ان کے بیٹے کا انتقال ہوا اور وہ ہنس رہے تھے اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے حضرت ابراہیم کا انتقال ہوا تو حضور محزون تھے - ظاہر ہے کہ کمال وہ ہے جو حضور کا فعل ہے وجہ اس کی یہ ہے کہ جو مغموم نہیں ہوئے انہوں نے تو صرف حق تعالیٰ کا حق ادا کیا اور جن کو غم ہوا انہوں نے اولاد کا بھی حق ادا کیا اور اللہ تعالیٰ کا بھی کاملین کو جو غم دیا جاتا ہے اس میں یہ حکمت ہوتی ہے کہ صبر کی فضیلت حاصل کریں - اس لئے کہ صبر بدوں غم کے نہیں ہوتا اور دوسری حکمت یہ ہے کہ حزن سے تصفیہ ہوتا ہے قلب کا -