ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
اسی واسطے یہ مزہب ہے کہ بلا اختیار جو وارد / 1 بھی اسی میں خوش رہو - اور خود ہرگز کسی خاص وارد کی خواہش نہ کرے گویا یہ مذہب ہونا چاہئے کہ بدرود صاف ترا حکم نیست دم درکش کہ انچہ ساقی ماریخت الطاف ست ( تلچھٹ اور صاف دیکھنے کا تم کو حکم نہیں بس پی جاؤ کیونکہ ہمارے ساقی نے جو کچھ پیالے میں ڈال دیا ہے وہ لطف ہی لطف ہے ) اگر درو / 2 پلائیں تب بھی اسی ذوق سے پینا چاہئے جس طرح سے صاف پی جاتی ہے کیونکہ اس میں بھی کوئی حکمت ضرور ہے - مگر ہم کو عبدیت کی حیثیت سے کسی مصلحت کی بھی طلب نہ چایئے بلکہ میں کہتا ہوں کہ اگر خلاف مصلحت بھی ملتا تب بھی ہم کو دم مارنے کی گجنائش نہ تھی کیونکہ ہم کو اس نیت کی بھی مجال نہیں کہ / 3 یہ ہمارے لئے مصلحت ہے کیونکہ آخر ہم ہیں کیا چیز کچھ بھی نہیں جو کچھ ملے جتنا ملے جس طرح ملے سب ان کا احسان ہے - حکایت : مشہور ہے کہ حضرت لقمان نے کسی شخص کے ہاں باغبانی کی نوکری کی ایک روزہ وہ باغ میں آیا اور ان سے کہا کہ ایک ککڑی لے کر آؤ آپ ایک ککڑی لائے آقا نے اس کو چھیل کر اس کی قاشیں کیں اور اول ایک قاش حضرت لقمان علیہ السلام کو دی آپ کے کر کھا گئے - اس کے بعد جو آ قانے کھائی تو معلوم ہوا کہ بالکل کڑوی ہے اس نے حضرت لقمان سے کیا کہ تم نے یہ تلخ ککڑی کھالی کیوں نہیں کہا یہ تلخ ہے - حضرت لقمان فرماتے ہیں کہ جس ہاتھ سے ہزاروں شیریں چیز کھائیں اگر ایک دفعہ تلخ بھی مل جائے گا شکایت نہیں کرنی چاہیئے آں راکہ بجائے تست ہر دم کرمے عزرش بزار گہے بہ بینی سمتے ( جس شخص ہر وقت تم پر کرم ہی کرم ہیں تو تم اسکا عذر قرار دو - اگر کبھی کوئی تکلیف دیکھو ) پس اگر کبھی ہماری مصلحت کے خلاف بھی ادھر سے برتاؤ ہو تو بھی ہمارے ادب میں فرق نہ آنا چاہئے - صاحبوں عاشق تو ہر حالت میں عاشق ہی رہتا ہے - کیا لوگوں کے خیال ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 دل پر جو کیفیت و حالت وارد ہو - / 2 تلچھت اور گاؤ - / 3 جو کچھ ملتا ہے مصلحت ہے یہ بھی خیال کا واقع میں تو حق نہیں -