ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
کے پاس ایک مہینہ رہیے اس کے بعد اہل اللہ میں سے کسی کے پاس ایک مہینہ بھر رہ کر دیکھئے ۔ پھر دونوں کی حالت کا موازنہ کیجئے آپ کو صاف معلوم ہو گا وہ دنیا دار طرح طرح کے افکار میں مبتلا ہے اور یہ دین دار پریشانی سے محفوظ و مامون ہے یہ تو مال کی غایت تھی ۔ اہل اللہ دنیا داروں سے جاہ کے اعتبار سے بھی زیادہ ہیں رہی جاہ اس میں بھی اہل اللہ اہل دنیا سے زیادہ بڑے ہوئے ہیں عزت جس چیز کا نام ہے وہ انہی حضرات کو نصیب ہے کیونکہ عزت دو طرح کی ہوتی ہے ایک تو عزت زبان سے اور ایک دل سے اہل دنیا کی جو کچھ عزت ہوتی ہے وہ محض زبان اور ہاتھ پیر سے ہوتی ہے یعنی لوگ ظاہر میں ان کی عزت کرتے ہیں دل میں کسی قسم کی وقعت ان کی نہیں ہوتی اور اہل اللہ کی عزت دل سے ہوتی ہے دوسرے اہل دنیا اور اہل اللہ میں اس سے بھی زیادہ ایک فرق ہے اور وہ ایک تمدنی مسئلہ ہے یعنی معزز وہ شخص کہلائے گا جو اپنی قوم میں معزز ہو ایک مقدمہ تو یہ ہوا دوسرا مقدمہ یہ ہے کہ مجموع مرکب (1) میں قوم وہ جماعت ہے جس کے آحاد (2) زیادہ ہوں جیسے کہ میں پہلے بیان کر چکا ہوں کہ گیہوں کا ڈھیر وہ کہلائے گا جس میں گیہوں زیادہ ہوں اس پر قیاس کر کے اب میں پوچھتا ہوں کہ مسلمانوں میں زیادہ افراد کن لوگوں کے ہیں ؟ غرباء کے یا امراء کے ظاہر ہے کہ غرباء مسلمانوں میں زیادہ ہیں ۔ تو مسلمانوں کی قوم غرباء کی جماعت کا نام ہو گا ۔ اب دیکھنے کی بات یہ ہے کہ غرباء میں زیادہ عزت کس کی ہے ۔ اہل اللہ کی یا اہل دنیا کی ہر شخص جانتا ہے کہ اہل اللہ کی غرباء میں عزت زیادہ ہے تو قوم کے نزدیک معزز اہل اللہ ہوئے تو اس تمدنی مسئلہ سے ثابت ہو گیا کہ مال اور جاہ سے جو امر مقصود ہے وہ اہل اللہ ہی کو حاصل ہے ۔ دنیا اور دین کے جامع ہونے کی حقیقت بعض لوگ ایسے ہیں کہ دنیا کو تمام (3) مقصود نہیں کہتے لیکن دین اور دنیا دونوں کا جامع بننا چاہتے ہیں ۔ اور اس کو بہت بڑی خوبی اور کمال سمجھتے ہیں مگر یہ جمع ایسا ہوتا ہے جیسے کہ ایک ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) مختلف چیزوں سے مل کر جو مجموعہ بنا ہوا ہے ۔ (2) افراد (3) پورا