ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
جماعت میں نیک بھی ہوتے ہیں ان کی نماز غالبا قبول ہوگی اور بروں کی نماز بھی چونکہ نیکوں کے ساتھ ہے اس واسطے وہ بھی قبول ہوجائے گی اس کی ایک فقہی نظیر ہے وہ یہ کہ اگر متعدد اشیاء ایک سودے سے خریدی جائیں تو یا سب واپس کی جاتی ہیں یا سب رکھی جاتی ہیں ۔ اور جوہر ایک کا الگ الگ سودا ہوتاہے ت ومعیب کو واپس کرسکتے ہیں پس اللہ تعالی بھی بندوں سے یہی معاملہ کرتے ہیں اس لئے جماعت مشروع فرمائی گئی کیونکہ یہ تو مستبعد ہے کہ سب کی نمازیں واپس فرمائیں ۔ تو سب ہی کو قبول فرمالیں گے ۔ البتہ اس میں ایک شبہ یہ رہ گیا کہ جماعت تو صرف فرضوں کے ساتھ مخصوص ہے وہ تو اس جماعت کے ذریعہ سے قبول ہوگئی مگر سنت باقی رہ گئی اس کا جواب یہ ہے کہ تابع ہمیشہ اپنے متبوع کے حکم میں ہوا کرتا ہے سنتیں تابع ہیں فرضوں کی وہ بھی فرضوں کے ساتھ قبول ہوجائیں مگر جیسے کوئی شخص گائے بھینس خریدے تو اس کے رسہ وغیرہ بھی گووہ کیسے ہی بوسیدہ ہوں لے لیتا ہے غرض انضمام واقتران کے یہ فوائد ہیں ۔ رجوع بجانب سرخی (جس چیز کو محبوب کے ساتھ تعلق ہوتا ہے وہ بھی محبوب ہوجاتی ہے الخ اسی طرح اگر کوئی شخص اعمال دنیویہ میں بھی نیت خیر رکھے گا تو اس کو ضرور ثواب ملے گا ۔ حکایت : ایک بزرگ کی حکایت ہے کہ کسی اپنے مرید کے گھر گئے وہاں ان کے گھر روشندان دیکھا ۔ پوچھا یہ کیوں رکھا ہے اس نے جواب دیا ۔ روشنی کے واسطے انہوںنے فرمایا کہ روشنی تو بدون نیت روشنی بھی آتی اگر اس کے رکھنے میں یہ نیت کرلیتا کہ اس میں سے اذان کی آواز آیا کرے گی ۔ تو تجھے اس کا ثواب بھی ملتا رہتا ۔ اور روشنی تو خود آ ہی جاتی مطلب یہ ہے کہ نیت صالحہ رکھنے سے سب اعمال دنیوی بھی قابل ثواب بن جاتے ہیں ۔ رجوع بجانب (طریق سلوک عوام اور خواص دونوں کے لئے ہے اور اس کا بیان کہ مسلمان دنیا دار نہیں ہوسکتا ) پس اپنی دنیا منافی دین نہیں پس ایسا دنیا دار بھی دینداری ہی ہے اور پہلے معنی کہ دنیا دار کوئی