ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
محبت نہیں ہے تو اس کے پاس جانے سے وحشت کی کوئی وجہ نہیں اور اگر اس مراقبے کے بعد پھر کبھی دنیا کی طرف دل راغب ہو اور گناہ کو جی چاہے اور کوئی گناہ صادر ہو چکا ہے تو مراقبے کی تجدید کے ساتھ توبہ کر لیا کرو ۔ توبہ بغیر ادائے حقوق کے قبول نہیں ہوتی توبہ کا متمم (1) یہ یہی ہے کہ اگر کسی کا حق تمہارے ذمہ ہو اس کو بہت جلدی ادا کر دو ۔ اس سے ان شاء اللہ خدا تعالی سب گناہوں کو معاف کر دے گا پھر ان شاء اللہ تمہارے لئے آخرت کا دائمی عیش ہو گا ۔ اپنے لئے اعتقاد (2) اباحت اور عدم مضرت معاصی کا ابطال بعض لوگ اعتقاد (3) بعض (4) حالا یہ سمجھتے ہیں کہ ہم کچھ بھی کریں ۔ ہم کو گناہ نہیں ہوتا جن کو اعتقاد ہے وہ کفر میں مبتلا ہیں وہ اپنی مثال ایسی سمجھتے ہیں کہ جیسے ایک دریا ہو کہ اس میں اگر پیشاب کے قطرات گریں تو وہ دریا ناپاک نہیں ہوتا بلکہ پیشاب ہی اس میں فنا ہو جاتا ہے ان لوگوں سے کوئی پوچھے کہ تم نے جو اپنے کو دریا سے تشبیہ دی یہ تشبیہ تمہاری تراشی ہوئی ہے یا قرآن و حدیث میں کہیں یہ تشبیہ ہے اگر تراشی ہوئی ہے اور تمہارے نزدیک ٹھیک ہے تو یہ بھی کرو کہ گورنمنٹ جس کی اب تک اطاعت کی ہے اب اس کی عملداری میں ڈکیتی ڈالو اور جب گرفتار ہو کر آؤ کہہ دو کہ ہم دریا ہو گئے ہیں اگر اس عذر کو سن کر سرکار چھوڑ دے تو خدا سے بھی امید رکھو اور جیسے خدا سے امید باندھے بیٹھے ہو کہ وہ ہم کو دریا سمجھ کر چھوڑ دے گا ۔ ایسے ہی ڈکیتی ڈالنے میں سرکار سے بھی امید رکھنی چاہیے ۔ یہ سب نفس کی شرارتیں ہیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم جو کہ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) پورا کرنے والا 12 (2) ہر بات کے جائز ہونے اور گناہوں سے ضرر نہ ہونے کے عقیدہ کا باطل ہونا جیسے کہ بعض گمراہ لوگ اپنے لئے کسی پر کے لئے ایسا کہتے ہیں ۔ (3) عقیدہ رکھنے میں ۔ (4) حالت بنانے میں کہ دل میں تو یہ عقیدہ نہیں مگر حالت ایسی بنا رکھی ہے کہ جیسی اس عقیدہ والے کی ہو