ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
ہوں کہ اے اللہ میرے گناہوں کے سبب یہ سب لوگ ہلاک نہ ہو جائیں ۔ یہی امراض ہیں جن کا علاج بزرگوں نے کیا ہے کہتے ہیں ۔ یکے (1) آنکہ برغیر بدبیں مباش دوم آنکہ برخویش خود بیں مباش یہاں رات دن ہمارا سبق ہے کہ ہم ایسے اور ہم ویسے ، اور دوسرا ایسا اور ویسا ۔ امام غزالی کہتے ہیں کہ اے عزیز تیری ایسی مثال ہے کہ تیرے بدن پر سانپ بچھو لپٹ رہے ہیں اور ایک دوسرے شخص کے بدن پر ایک مکھی بیٹھی ہے تو اس کو مکھی بیٹھنے پر ملامت کر رہا ہے لیکن اپنے ساتھ سانپ بچھو کی خبر نہیں لیتا جو کوئی دم میں تجھے فنا کئے ڈالتے ہیں ۔ ایک دوسرے بزرگ کہتے ہیں کہ ہم لوگوں کو اپنی آنکھ کا شہتیر بھی نظر نہیں آتا ۔ اور دوسرے کی آنکھ کے تنکے کا تذکرہ کر رہے ہیں ۔ حالانکہ اول تو یہ دونوں مستقل عیب ہیں کیونکہ اپنے عیبوں کو نہ دیکھنا یہ بھی گناہ اور دوسرے کے عیوب کو بے ضرورت دیکھنا یہ بھی گناہ اور بے ضرورت کے معنی ہیں کہ اس میں کوئی ضرورت (2) شرعی نہ ہو ۔ فضولیات اور لا یعنی (3) کا ترک ضروری ہے ایسے افعال جو شرعا ضروری (4) اور مفید نہ ہوں عبث اور لا یعنی کہلاتے ہیں ۔ حدیث شریف میں ان کے ترک کا امر ہے اور بزرگوں نے اس کا بڑا اہتمام فرمایا ہے ۔ حکایت : ایک بزرگ کا واقعہ لکھا ہے کہ وہ کسی شخص کے مکان پر گئے اور دروازے پر جا کر آواز دی گھر میں سے جواب آیا کہ وہ نہیں ہیں ۔ انہوں نے پوچھا کہ کہاں گئے ہیں جواب آیا کہ معلوم نہیں لکھا ہے کہ اپنے اس سوال پر کہ کہاں گئے ہیں تیس برس تک روتے رہے کہ میں نے ایک لا یعنی سوال کیوں کیا ۔ حکایت : مولانا رفیع الدین صاحب مرحوم مہتمم مدرسہ دیوبند کے والد مولانا فرید الدین ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) ایک تو یہ کہ دوسرے کے عیب دیکھنے والے نہ ہو جاؤ ۔ دوسرے یہ کہ اپنے لئے بھلائی دیکھنے والے نہ بن جاؤ ۔ (2) اصلاح و انتظام اس کے ذمہ نہ ہو (3) بے فائدہ (4) ضروری جن کے نہ ہونے سے ضرر دنیا یا آخرت کا ہو فرض واجب وغیرہ اور مفید وہ جن کے ہونے سے فائدہ ہو نہ ہونے سے ضرر نہ ہو ۔ (5)