ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
کو ہے اور امام بحیثیت ان کا نائب ہونے کے ان کا کام کرتا ہے کیونکہ امام کا امام ہونا تو خود اہل اسلام کے اتفاق پر ہے پس اگر وہ موجود نہ ہو تو خود ان کا فعل ضرور جائز ہوگا - جیسے جمعہ کی نماز کے لئے انتخاب امام کا کہ اگر موجود نہ ہو اور مسلمان مل کر کسی کو منتخب کرلیں تووہ امام صیحح ہو جاتا ہے یا ناظر وقف / 1 کو امام کی عدم موجودگی میں اہل اسلام کے انتخاب سے کسی خاص شخص کو عہدہ نظارت/ 2 وقف دیا جاسکتا ہے پس جب دیندار فہم مسلمانوں نے مل کر ایک شخص کو وعظ و نصیحت کے لئے انتخاب /3 کرلیا ہو خواہ قولا یا حالا تو ایسے شخص کو وعظ کہنا جائز ہے - جو لوگ وعظ کہنے کے اہل نہیں ہیں ان کے وعظ سے گمراہی پھیلتی ہے بدوں اہل دین اور اہل عقل کے انتخاب کے جو لوگ اس کام کو کر رہے ہیں اور اہل نہیں ہیں وہ وعظ لے رنگ میں گمراہی پھیلا رہے ہیں - ضروری مسائل تک کی ان کو اقفیت نہیں ہوتی اور وعظ کہنے کی جرآت کر بیٹھے ہیں - حکایت : - سہارن پور میں ایک جاہل دیہاتی نے آکر وعظ کہا اندازیہ کہ آپ نے قبل از نماز پوچھا کہ یہاں اواج /5 تو نہیں ہوتی معلوم ہوا کہ نہیں پس نماز کے بعد پکا مارا کہ ساہبو ( صاحبو ) اواج ( وعظ ) ہوگی - سنتیں پڑھ کر وعظ کہنے بیٹھے اعوذ بسم اللہ غلط سلط پڑھ کر یاسین شروع کی - آیتیں الٹی سیدھی پڑھ کر ترجمہ کیا خوبصورت ہوا - اے محمد - اے محمد - اے محمد اگر تجھ کو پیدا نہ کرتا نہ زمین پیدا کرتا نہ آسمان نہ عرش و کرسی وغیرہ وغیرہ پھر فرماتے ہیں بھائیوں تھکے ماندے ہیں اس لئے آدھی اواج اب ہوئی آدھی پھر ہوگئی - کوئی نابیناذی علم اس مجلس میں موجود تھے - انہوں نے واعظ صاحب کو اپنے پاس بلا کر بٹھالیا اور پوچھا کہ آپ کی تسیل ( تحصیل /6 ) کہا تک ہے - فرماتے ہیں کہ ہماری تحصیل ہے ہاپڑ ( ہماری تحصیل ہاپوڑ ) بس ایسے واعظ رہ گئے ہیں لیکن اگر غور کیا جاوے تو معلوم ہوجاوے گا کہ یہ لوگ گو لغو ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 وقف کا منتظم / 2 ناظم وقف / 3 اگر کم علم دیندار کو واعظ بنایا تو دونوں گناہ گار ہیں - /4 غلط بیان کا گناہ لیتے غلطی و گمراہی میں ڈالتے ہیں - / 5 وعظ کو بگاڑا ہوا لفظ / 6 علم کی تحصیل و فراغت کہا تک ہے -