ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
تصوف کا یہ قول آپ کے پاس پہنچا کہ وہ کہتے ہیں نحن و صلنا ولا حاجۃ لنا الی الصیام والصلوۃ آپ نے سن کر فرمایا ـ صدقوا فی الاصول ولکن الی السقر ا اور پھر فرمایا کہ اگر میں ہزار برس زندہ رہوں تو نفل عبادت بھی بدوں عذر شرعی ترک نہ کروں - بزرگوں کی خدمت میں اصلاح کی نیت سے جانا چاہییے ان کے پاس جاکر دنیا کے قصے نہ شروع کردینے چاہیں بعض لوگ بزرگوں کی خدمت میں جاتے ہیں لیکن نیت ان کی محض وقت پورا کرنا اور دل بہلانا ہوتی ہے اور علت اس کی یہ کہ بزرگوں کے پاس جاکر دنیا بھر کے قصے جھگڑے اخبار شروع کردیتے ہیں ایسے لوگ اپنا بھی نقصان کرتے ہیں اور ان بزرگ کا بھی وقت ضائع کرتے ہیں - طالب کو ثمرہ کا انتظار اور کسی حالت میں مایوسی نہ چاہیے بعض لوگ ایسے بھی ہیں کہ وہ اصلاح ہی نیت سے جاتے ہیں لیکن عجلت پسند ہونے کی وجہ سے چاہتے ہیں کہ دو ہی دن میں ہماری اصلاح ہوجائے ان لوگوں کی بالکل وہ مثل ہے کہ الحائک اذا صلی یومین انتظر الوحی ایسے لوگوں کے جواب میں ہمارے حضرت حاجی صاحب فرمایا کرتے تھے کہ یہ کیا کم فائدہ ہے کہ تم کو خدا کے نام لینے کی توفیق ہو گئی اور فرمایا کرتے تھے کہ بھائی اگر واقعی کچھ حاصل نہ ہو تب بھی طلب نہ چھوڑنی چاہیے ؎ یا بم اور یا نیابم جستجوئے می کنم حاصل آید یا نیاید آروزوئے می کنم طالب خدا کی یہ شان ہے کہ سو دفعہ اس کو یہ آواز آئے کہ تو دوذخی ہے تب بھی اس کو مایوسی نہ ہو - حکایت : ایک بزرگ کے پاس شیطان آیا اور کہا کہ تم عبدت کرتے اتنے دن ہوگئے نہ پیام ہے نہ سلام پھر اس سے کیا نفع وہ معمول چھوڑ کر سورہا - خواب میں حضرت خضرعلیہ السلام آئے اور وجہ پوچھی - اس نے کہا کہ نہ لبیک ہے نہ پیک ہے پھر کیسے دل بڑھے جواب ارشاد ہوا ؎