ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
تربیت اور ارشاد ہر شخص کا کام نہیں ہے اور جو لوگ اس کے اہل ہیں ان کی پہچان اہل علم کو ایسی ہی لغزشوں کی وجہ سے جیسا کہ اوپر مذکور ہوا کہ بعضے لوگ بدعات میں مصالح بیان کرتے ہیں اور اس کی حقیقت کو نہیں سمجھتے یہ کہا جاتا ہے کہ تربیت اور ارشاد خصوصی حکمت فہمی اور اجتہاد ہر شخص کا کام نہیں ہے کہ جس کا جی چاہے چند اصطلاحات یاد کر کے مسند ارشاد پر متمکن ہو جاوے بلکہ یہ اس شخص کا کام ہے ظاہری ضروری علم کے ساتھ مدد خداوندی بھی اس کے ساتھ ہو اور کی علامت یہ ہے کہ علماء امت نے اس کے اقوال کو قبول کر لیا ہو اور علماء کا گروہ اس کی طرف متوجہ ہو ۔ چنانچہ اس قسم کی ایک لغزش یہ ہے کہ بعضے لوگ جمعہ کی نسبت کہتے ہیں کہ دیہات میں گو نہ ہو لیکن اگر پڑھ ہی لیا جاوے تو نہ پڑھنے سے تو بہر صورت پڑھنا اچھا ہے ۔ میں نے ایک شخص سے پوچھا کہ اسی طرح ایک شخص کہتا ہے کہ بمبئی میں گو جج نہیں ہوتا لیکن اگر پھر بھی کر لیا جاوے تو کیا حرج ہے ۔ نہ کرنے سے تو اچھا ہی ہے اس کیا جواب ہے آخر یہی کہو گے کہ بمبئی جج کا محل نہیں میں کہوں گا دیہات 1؎ جمعہ کا محل نہیں ۔ مقتدا وہ ہو سکتا ہے جو کامل العقل ہو اور بھولا ہونا کوئی کمال نہیں غرض فہم دین کے لئے عقل کامل کی ضرورت ہے اس میں ظاہری بینی اور بھولا بھالا ہونے سے کام نہیں چلتا ۔ اور یہی وجہ ہے کہ تمام انبیاء کامل العقل ہوئے ہیں ۔ کوئی نبی بھی بھولا نہیں ہوا ۔ اکثر لوگ بزرگوں کی تعریف میں کہا کرتے ہیں کہ فلاں بزرگ بہت بھولے ہیں لیکن یاد رکھو بھولے ہونے سے اگرچہ بعض اوقات بہت سی برائیوں سے بچ جاتا ہے اور اس لئے بھولا ہونا بھی گو نہ فضیلت ہے لیکن فی نفسہ بھولا ہونا کوئی کمال نہیں ہے ۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1؎ قرآن مجید کے ارشارات اور حدیث کی صراحت سے جمعہ کے لئے شہر یا شہر جیسا ہونا شرط ہے گاؤں اس کا محل نہیں وہاں پڑھنے سے نفل نماز ہوگی نفل کی جماعت کا اور فرض ظہر ترک کرنے کا گناہ ہوگا ۔