ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
قانون مقرر ہے ثواب کا بھی ایک قانون ہے عذاب کا بھی ایک قانون مقرر ہے - مغفرت کا حاصل کرنا امر اختیاری ہے اور اس کا طریقہ ثواب کا قانون تو یہ ہی ہے جو اس آیت میں ارشاد ہوتا ہے - وسارعوا الخ ( جنت و مغفرت کی طرف دوڑ پڑو ) یعنی تقویٰ حاصل کرلو اور مغفرت و جنت لے لو - معلوم ہوا کہ مغفرت و رحمت کا لینا بالکل ہمارے اختیار میں ہے ورنہ اگر اس کو اختیار میں نہ مانا جاوے تو سارعوا ( دوڑ پڑو ) کے کوئی معنی نہیں ہوں گے - کیونکہ تکلیف /1 مالا یطاق محال ہے اور خلاف نص ہے اور یہاں امر ہوا مسارعۃ الی المغفرۃ /2 کا رو ضرور وہ تحت الاختیار ہے پس جب رحمتہ اور مغفرۃ کا حاصل کرنا ہمارے اختیار میں ہے تو اس کی تحصیل کی کوشش کرو - توبہ میں تاخیر نہ کرنا چاہیے اگرچہ آئندہ ٹوٹ جانے کا اندیشہ ہو کیونکہ توبہ کرنا اس حالت میں بھی مفید ہے اور اس کا ترک مضر ہے اگر یہ خوف ہو کہ توبہ ٹوٹ جائے گی اور گناہوں سے باز نہ رہ سکیں گے تو بھی ہمت نہ ہارو کیونکہ پھر توبہ کر لینا - دیکھو /3 اگر ایک کپڑا پھٹ جاتا ہے تو اس کو بالکل پھٹا ہوا نہیں چھوڑتے کہ سینے کے بعد پھر پھٹ جائے گا بلکہ سی کر پھر کام میں لاتے ہیں - بس یہی حالت توبہ کی ہے کہ محض اس کے ٹوٹنے کے احتمال سے اس کو ترک کرنا نہ چاہیے بلکہ اس وقت پھر توبہ کر لینا چاہیے باب توبہ بند نہیں ہوا بلکہ اگر دن میں سو دفعہ بھی توبہ ٹوٹ جاوے تو پھر توبہ کرلو - مایوس نہ ہوجاؤ خوب کہا ہے ؎ باز آ باز آہر آنچہ ہستی باز آ گر کافر و گبرو بت پرستی باز آ ( باز آجاؤ باز آجاؤ جیسے کچھ بھی تم ہو اس سے باز آجائے توبہ کرلو - اگر تم کافر ہو آگ پوجنے والے ہو بت پرست ہو تو بھی باز آجاؤ ) ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 طاقت سے باہر کام کا ذمہ دار بنانا - /2 بخشش کی طرف دوڑ پڑے گا - /3 یا یوں کہئے کہ میلا ہوجاتا ہے تو دھوتے یا دھلواتے ہیں حالانکہ جانتے ہیں کہ پھر میلا ہو جائے گا