ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
جواب دیا کہ بھائی اگرچہ چوہدری ہوں لیکن میری حکومت صرف اسی قطعہ گاؤں تک ہے اور وہ بھی جبکہ مجھ سے کوئی بڑا وہاں موجود نہ ہو یہ بادشاہ ہے اس کی حکومت سارے ملک پر ہے ۔ میں اس کے سامنے کوئی چیز بھی نہیں اس پر شیخ شیرازی فرماتے ہیں تو اے غافل از حق چناں درد ہی کہ برخویشتن منصبے مے نہی ( اے حق تعالی سے غفلت کرنے والے تو بھی اس گاؤں میں ایسا ہی ہے کہ اپنے اوپر کوئی نہ کوئی عہدہ و منصب قائم کئے ہوئے یعنی جب ہوش آئیں گے تو معلوم ہو گا کہ یہ سب کچھ بھی نہیں ) تحیصلدار اسی وقت تحصیلدار ہے کہ گورنر کے سامنے نہ ہو لیکن اس کے سامنے آنے کے بعد اس کی تحصیلداری ہیچ ہے ۔ اگر گورنر کے سامنے کوئی اس کو حضور کہہ دے تو عرق عرق ہو جائے گا ۔ بس یہی حالت وحدۃ الوجود (1) کی ہے میں بقسم کہتا ہوں کہ جس وقت حضور (2) خداوندی ہوتا ہے ۔ اپنی تعظیم سے بلکہ اپنے کو موجود کہنے سے شرم آتی ہے اور جس قدر حضور میں ترقی ہو گی اس کیفیت میں ترقی ہوتی جائے گی ۔ چنانچہ حضرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ و سلم جو سب سے زیادہ اعلم ہیں چنانچہ ارشاد ہے (3) انا اعلمکم باللہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی سادگی اور اس کا راز اور صحابہ کا ادب آپ کی کیفیت ملاحظہ فرمایئے کہ باوجود آپ کے سرور عالم ہونے کے کس قدر سادگی آپ کے ہر ہر انداز میں تھی ۔ بیٹھنے میں کبھی آپ نے کوئی ممتاز جگہ نہیں بنائی ۔ حتی کہ لوگ زیارت کو آتے تو صحابہ سے دریافت کرتے ۔ من محمد فیکم ( تم میں محمد ( صلی اللہ علیہ و سلم ) کون سے ہیں ) صحابہ جواب دیتے کہ ھذا الابیض المتکی یہ جو گورے گورے سہارا لگائے بیٹھے ہیں اور سہارا لگانے کا کوئی یہ مطلب نہ سمجھے کہ حضور کوئی گاؤ تکیہ لگا کر بیٹھے تھے ۔ عربی محاورہ میں ہاتھ پر سہارا لگانے کو بھی اتکا (4) کہا جاتا ہے یہ ضروری نہیں کہ تکیہ وغیرہ ہی ہو چلنے میں یہ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) کہ خدا تعالی کی ذات و صفات کے مشاہدہ کے وقت صرف وہی ایک وجود معلوم ہوتا ہے اور ہر چیز کا وجود گو وجود تو ہے مگر ان کے سامنے مثل نہ ہونے کے معلوم ہوتا ہے ۔ (2) بارگاہ ذات و صفات کے حضوری (3) میں تم سب سے اللہ تعالی کو زیادہ جاننے والا ہوں ۔ (4) سہارا لگانا