ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
بزرگ درشت مزاج مشہور ہوجاتے ہیں تو خوب سمجھ لو وہ درشت مزاج نہیں بات یہ ہے کہ بعض اوقات اگر ایک بات کو نرمی سے سمجھایا جاوے تو دل پر اس کا اتنا اثر نہیں ہوتا اور نہ وہ اتنی مدت تک یاد رہتی ہے جتنا کہ بدرشتی سمجھناے سے کالنقش علی الحجر /1 ہوجاتی ہے - جس کا دل محبت سے بھرا ہوا ہو اس کو اگر صحیح بولنے پر قدرت نہ ہوتو اس کا غلط بولنا بھی پیارا معلوم ہوتا ہے غرض غلط بولنا جو پیارا معلوم ہوتا ہے اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اس سے زیادہ پر قدرت نہیں ہوتی حکایت : چنانچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانہ میں راعی /2 کا قصہ مشہور ہے کہ زمین پر بیٹھا ہوا محبت کے جوش میں خدا تعالیٰ کو خطاب کر کے یہ کلمات کہہ رہا تھا ؎ تو کجائی تاشوم من چاکرت چار قت ودوذم کنم شانہ سرت ( تو کہاں ہے تاکہ میں تیرا خادم بنوں تیرے کپڑے سیوں تیرے سر میں کنگھا کروں ) وامثال ذالک ( اور بھی ایسی ایسی باتیں ) اتفاقا حضرت موسیٰ علیہ السلام اس طرف سے گزرے - یہ کلمات سن کر فرمایا کہ میاں کس کو کہہ رہے ہو - اس نے کہا خدا سے حضرت موسیٰ نے ڈانٹا اور ڈانٹ کر چلے گئے - راعی نے جو سنا تو مارے خوف کے تھرا گیا اور سخت پریشان ہوا اسی وقت حضرت موسیٰ پر وحی آئی کہ اے موسیٰ تم نے ہمارے بندے کو ہم سے جدا کردیا اسی حکایت کو مولانا روم فرماتے ہیں - زین نمط بہودہ میگفت آن شباں گفت موسیٰ باکیستت اے فلاں ( وہ چرواہا ایسی ایسی بہودہ باتیں کرتہا تھا کہ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا اے فلاں تو کس کے ساتھ بات کررہا ہے ) گفت با آں کس کہ مارا آقرید ایں زمین و چرغ ازو آمد پدید ( بولا اس ذات کے ساتھ جس نے ہم کو پیدا کیا ہے اور یہ زمین وآسمان سب اسی سے پیدا ہوئے ہیں ) ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 سختی سے سمجھانے سے پتھر پر لکیر کی طرح /2 چرواہے کا