ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
ان کو خود سمجھ سکتا ہے - ایک مرتبہ بریلی میں قرآن سنانے کا اتفاق ہوا ختم کے روز میرے بھائی نے تقسیم شیرینی کے لئے کہا میں نے منع کیا لیکن انہوں نے کہا کہ کیا مضائقہ ہے ان کا اصرار دیکھ کر میں نے سوچا کہ بہتر یہ ہے کہ ان کو خود ان خرابیوں کا مشاہدہ ہوجائے چنانچہ میں خاموش ہورہا - سب کو شیرینی تقسیم کی گئی اور انہوں نے اپنے اہتمام سے خود تقسیم کی - لوگوں کے بے ڈھنگے پن کو دیکھ کر وہ اس قدر پریشان ہوئے کہ بعد تقسیم خود کہا کہ آپ کی رائے بہت صائب تھی - واقعی یہ خرافات کبھی نہ کرنی چاہیے اور اس کا احسان ان کی دانشمندی کی دلیل ہے لیکن افسوس یہ ہے کہ بعض لوگ باجود خرابیں سمجھ جانے کے بھی اپنے خیال سے باز نہیں آتے اور اس کو نہیں چھوڑتے - آخر جمعہ کو خطبہ الوداع کا پڑھنا بدعت ہے اور گو اس کے اندر مصلحتیں ہوں لیکن جبکہ اس کے اندر مفاسد بھی ہیں اور خود امر ضروری بھی نہیں اس لئے اس کا ترک لازم ہے قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم شھر رمضان ھو شھر اولہ رحمۃ و اوسطہ مغفرۃ و آخرۃ عتق من النیران ( حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رمضان کا مہینہ ایسا مہینہ ہے کہ اس کا شروع رحمت درمیان مغفرت اور اخیر دوزخ سے آزادی ہے ) یہ حدیث شریف ایک بڑی حدیث کا جزو ہے جس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان المعظم کے آخری جمعہ کے دن خطبہ میں پڑھا تھا - اور اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان کے آخری جمعہ میں ایک خاص خطبہ پڑھا جوکہ اور جمعوں میں نہ پڑھتے تھے - مسلمانوں سے تعجب ہے کہ انہوں نے اس منصوص خطبہ پر تو توجہ نہ کی اور شعبان کے آخری جمعہ کے لئے کوئی خاص خطبہ تجویز نہ کیا - جس سے وہ عامل بالسنت ہوتے اس کے بجائے رمضان کے آخری جمعہ کے لئے ایک کاص خطبہ الوداع اختراع /1 کیا - جس کا کہیں حدیث میں پتہ نہیں اور پھر اس کے ساتھ ایسا شفقت /2 ہوا کہ بغیر اس خاص خطبہ کے پڑھے یہ سمجھا جاتا ہے کہ گویا جمعہ ہی نہیں ہوا - اگرچہ بحمد اللہ اس وقت لوگوں کو اس ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 ایجاد جو حضور صحابہ تابعین سے بے اصل ہے /2 عشق